سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(55) امام مہدی اور خراسان کی طرف سے کالے جھنڈے؟

  • 21308
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 7570

سوال

(55) امام مہدی اور خراسان کی طرف سے کالے جھنڈے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک روایت میں آیا ہے کہ" جب تم دیکھو کہ خراسان کی جانب سے سیاہ جھنڈے نکل آئے تو اس لشکر میں شامل ہوجاؤچاہے تمھیں اس کے لیے برف پر گھسٹ کر (کرالنگ کر کے) کیوں نہ جانا پڑے کہ اس لشکر میں اللہ کے آخری خلیفہ مہدی ہوں گے۔(دیکھئے ابو لبابہ شاہ منصور دیوبندی کی کتاب"دجال کون؟ کب؟کہاں؟"ص35۔36واللفظ لہ بحوالہ الفتن النعیم بن حماد 896) المستعدرک للحاکم :8564عاصم عمر دیوبندی کی کتاب "تیسری جنگ عظیم اور دجال "ص56بحوالہ مستدرک 4/1510اور سنن ابن ماجہ 2/1367) کیا یہ روایت صحیح ہے؟تحقیق کر کے جواب دیں۔شکریہ۔(محمد عاطف خان جوہرٹاؤن لاہور)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت "

"عن سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عن خَالِدٍ الْحَذَّاءِ، عن أبي قِلَابَةَ، عن أبي أَسْمَاءَ الرَّحَبِيِّ، عن ثَوْبَانَ" کی سند سے درج ذیل کتابوں میں موجود ہے۔

1۔سنن ابن ماجہ(4084)

2۔المستدرک للحاکم (4/463۔464ح8432وصححہ علی شرط الشیخین دوافقہ الذہبی)

3۔مسند الرویانی(ج1ص317۔418ح637)

4۔دلائل النبوۃ للبیہقی (6/515وقال :تفرد بہ عبدالرزاق عن الثوری)

5۔السنن الواردة في الفتن وغوائلها والساعة واشراطها للداني(5/1032۔1033ح548)

اس کے راوی امام سفیان ثوری رحمۃ اللہ علیہ  و متقن امام ہونے کے باوجود مشہور مدلس تھے ابو زرعہ ابن العراقی نے کہا:" مشہور بالتدلیس" (کتاب المدلسین ص52رقم 21)

ابن العجمی اور سیوطی دونوں نے کہا:"مشہور بہ(التبیین لاسماء المدلسین 25،اسماء المدلسین 18)

حافظ ابن حبان  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:وہ مدلس راوی جو ثقہ عادل ہیں ہم ان کی صرف ان مرویات ہی سے حجت پکڑتے ہیں جن میں وہ سماع کی تصریح کریں مثلاً سفیان ثوری اعمش اور ابو اسحاق وغیرہم (الاحسان 1/90علمی مقالات ج1ص266ھ3ص308)

عینی حنفی نے کہا اور سفیان (ثوری)مدلسین میں سے تھے اور مدلس کی عن والی روایت حجت نہیں ہوتی الایہ کہ اس کی تصریح سماع دوسری سندسے ثابت ہو جائے ۔(عمدۃ القاری 3/112الحدیث حضرو 66ص27)ابن الترکمانی حنفی نے ایک روایت پر جرح کرتے ہوئے کہا :اس میں تین علتیں (وجہ ضعیف) ہیں ثوری مدلس ہیں اور انھوں نے یہ روایت عن سے بیان کی ہے۔(الجوہر النقی)8/262)

اس روایت میں بھی سفیان ثوری کے سماع کی تصریح نہیں لہٰذا یہ ضعیف ہے اور یاد رہے کہ درج بالا تصریحات اور دیگر دلائل کی روسے سفیان ثوری کو مدلسین کے طبقہ ثانیہ میں ذکر کرنا غلط ہے۔ نیز دیکھئے الحدیث :67ص3211)

سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دوسری مرفوع روایت میں بھی خرسان کی طرف سے کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے۔(مسند احمد5/277ح22387 دلائل النبوۃ للبیہقی 6/516العلل المتناھیہ لا بن الجوزی 1445)

یہ سند کئی وجہ سے ضعیف ہے علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے۔(تقریب التہذیب4734)

شریک القاضی مدلس ہیں اور سند عن سے ہے نیز روایت منقطع بھی ہے۔

تنبیہ:سیدنا ثوبان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے موقوف روایت میں آیا ہے کہ:

"إذا رأيتم الرايات السود خرجت من قبل خراسان فأتوها ولو حبوا ، فإن فيها خليفة الله المهدي "

جب تم دیکھو کہ خراسان کی طرف سے کالے جھنڈے نکلیں تو ادھر جاؤ،کیونکہ وہاں اللہ کے خلیفہ مہدی ہوں گے۔(المستدرک للحاکم4/502ح8531وصححہ علیٰ شرط الشیخین دلائل النبوۃ 6/516)

اس روایت کی سند حسن لذاتہ ہے اور یہ مرفوع حکماً ہے۔

عبدالوہاب بن عطاء نے سماع کی تصریح کر دی ہےاور یحییٰ بن ابی طالب جمہور کے نزدیک موثق ہونے کی وجہ سے حسن الحدیث راوی تھے۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے مروی ایک طویل روایت میں کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے۔

 دیکھئے سنن ابن ماجہ (4082) مصنف ابن ابی شیبہ (15/235ح37716)مسند ابن ابی شیبہ (1/209۔210ح308) مسند الشافعی (1/347ح329)مسند ابی یعلیٰ (5/1783)دوسرا نسخہ 6/232الضعفاء للعقیلی (4/381) الفتن للدانی (5/1031۔1032ح547)الفتن للامام نعیم بن حماد الصدوق (852)

اس کا راوی یزید بن ابی زیاد الکوفی جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ہے۔

دیکھئے ہدی الساری لا بن حجر (ص459) اور زوائد سنن ابن ماجہ للبوصیری (2116)

المستدرک للحاکم (4/464ح8434)میں ایک موضوع روایت ہے۔ جس کا بیان کرنا جائز نہیں ہے۔ "قال الذھبی ھذا موضوع"سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی طرف منسوب ایک روایت میں بھی کالے جھنڈوں کا ذکر آیا ہے۔

(دیکھئے سنن الترمذی 22۔69وقال ھذا حدیث غریب حسن مسند احمد 2/365ح8775الاوسط للطبرانی 3/323ح النبوۃ للبیہقی 6/516)3560 اس روایت میں رشد ین بن سعد ضعیف ہے اسے جمہور نے ضعیف قراردیا ہے۔

دیکھئے تخریج الاحیاء للعراقی (4/84) مجمع الزوائد (5/66،1/58،201)اور اتحاف السادۃ المتقین (9/53)

کتاب الفتن للامام الصدوق نعیم بن حماد المروزی میں کئی ضعیف و مردود روایات و آثار موجود ہیں۔(دیکھئے 851۔866)

خلاصۃ التحقیق :یہ روایت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے ثابت نہیں لیکن سیدنا ثوبان  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے موقوفاً (یعنی صحابی کے قول کے طور پر) ثابت ہے۔(28۔اکتوبر 2010ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔اصول ،تخریج الروایات اور ان کا حکم-صفحہ180

محدث فتویٰ

تبصرے