سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(49) کیا شادی کرنے سے غربت دور ہو جاتی ہے؟

  • 21302
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 832

سوال

(49) کیا شادی کرنے سے غربت دور ہو جاتی ہے؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیدنا جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ :

(جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم يشكو إليه الفاقة ، فأمره أن يتزوج)

نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک آدمی آیا اور فاقے کی شکایت کی تو آپ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا ۔ کیا یہ روایت صحیح ہے؟(ابو محمد خرم شہزادشیخو پورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت تاریخ بغداد میں درج ذیل سند سے موجود ہے:

"أخبرنا محمد بن الحسين القطان قال نبأنا عبد الباقي بن قانع قال نبأنا محمد بن أحمد بن نصر الترمذي قال نبأنا إبراهيم بن المنذر” قال نبأنا سعيد بن محمد مولى بني هاشم “قال نبأنا محمد بن المنكدر عن جابر " (ج1ص365ت307محمد بن احمدبن نصر الترمذی)

اس روایت کے راوی ابو عثمان سعید بن محمد بن ابی موسیٰ المدنی کے بارے میں محدثین کرام کی گواہیاں درج ذیل ہیں۔

1۔امام ابو حاتم الرازی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا : "حديث ليس بشئي" "اس کی حدیث کوئی چیز نہیں۔(کتاب الجرح والتعدیل 4/58ت257)

2۔حافظ ابن حبان البستی نے طویل کلام کے بعد فرمایا:

"لا يجوز الاحتجاج بخبره اذا انفرد"

جب یہ منفرد (اکیلا) ہوتو اس کی روایت سے حجت پکڑنا جائز نہیں۔(کتاب الجروحین ج1ص326دوسرا نسخہ ج1ص410)

3۔حافظ ابن الجوزی نے اس راوی کوکتاب الضعفاء والمتروکین میں ذکر کیا۔(1/325ت1435)

4۔حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے اسےدیوان الضعفاء المتروکین میں ذکر کیا۔(1/332ت1647)

حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے شادی والی روایت مذکورہ کو"ليس حديثه بشئي" کے تحت درج کیا یعنی دوسرے الفاظ میں یہ روایت ان (حافظ ذہبی رحمۃ اللہ علیہ ) کے نزدیک منکر ہے۔(دیکھئے میزان الاعتدال 2/156ت3262)

لسان المیزن میں بھی اس راوی کا ذکر بطور جرح مذکور ہے۔

(ج3ص41دوسرا نسخہ 3/290)اس راوی کے بارے میں کوئی ادنی لفظ توثیق میری نظر سے نہیں گزرا اور درج بالا جرح کی روسے سعید بن محمد المدنی سخت ضعیف و مجروح راوی ہے۔

اس روایت کا ایک اور راوی عبدالباقی بن قانع البغدادی بھی تحقیق راجح میں اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے۔

 خلاصۃ التحقیق یہ ہے کہ روایت مذکورہ سخت ضعیف و مردود ہے۔

جمہور محدثین نے اس جرح کی اور خطیب بغدادی کے نامعلوم شیوخ کی توثیق کا یہاں کوئی اعتبار نہیں ۔ واللہ اعلم۔

بطور تنبیہ عرض ہے کہ بعض خطیب حضرات ایک روایت بڑے مزے لے لے کر اور ترنم سے بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس آکر غربت کی شکایت کی تو آپ نے اسے شادی کرنے کا حکم دیا۔ شادی کے بعد وہ آیا اور کہا: میں پہلے سے زیادہ غریب ہو گیا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے دوسری شادی کا حکم دیا۔ وہ اور زیادہ غریب ہو گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے اسے تیسری شادی کا حکم دیا ۔ پھر اسے چوتھی شادی کا حکم د یا تو اس نے چوتھی شادی بھی کر لی اور اس کے بعد اس کی غربت ختم ہو گئی۔اور وہ امیر ہو گیا۔ ان الفاظ میں قصہ گو خطیبوں کی اس روایت کا مفہوم بیان کیا گیا ہے اور میرے علم کے مطابق یہ بالکل جھوٹی روایت ہے۔ اس کی کوئی سند یا حوالہ ہمیں کہیں نہیں ملا اور ظاہر یہی ہوتا ہے کہ اسے قصہ گولوگوں یا جھوٹے مقررین میں سے کسی نے گھڑاہے۔(واللہ اعلم۔(14/مئی 2012ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نکاح و طلاق کے  مسائل-صفحہ161

محدث فتویٰ

تبصرے