السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
﴿إِذۡ عُرِضَ عَلَيۡهِ بِٱلۡعَشِيِّ ٱلصَّٰفِنَٰتُ ٱلۡجِيَادُ- فَقَالَ إِنِّيٓ أَحۡبَبۡتُ حُبَّ ٱلۡخَيۡرِ عَن ذِكۡرِ رَبِّي حَتَّىٰ تَوَارَتۡ بِٱلۡحِجَابِ- رُدُّوهَا عَلَيَّۖ فَطَفِقَ مَسۡحَۢا بِٱلسُّوقِ وَٱلۡأَعۡنَاقِ﴾--ص31-33
جب پچھلے پہر ان کے سامنے عمدہ نسل کے تیز رفتار گھوڑے پیش کیے گیے ٭ تو کہا : میں نے اس مال کو اپنے رب کی یاد کے مقابلہ میں پسند کیا ہے حتی کہ وہ رسالہ سامنے سے اوجھل ہو گیا ٭ (آپ نے کہا) کہ ان کومیرے پاس واپس لائو تو آپ ان کی پنڈلیوں اور گردنوں کو کاٹنے لگے ۔ ان آیات میں اختلاف کی نوعیت کو پیش نظر رکھ کر صحیح بات کی کتاب وسنت اور سیاق وسباق کی روشنی میں وضاحت فرما دیں؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے آیت﴿فَطَفِقَ مَسْحًا بِالسُّوْقِ وَالْاَعْنَاقِ﴾کی تفسیر منقول اقوال سے راجح قول دریافت فرمایا ہے تو اس سلسلہ میں گزارش کروں گا کہ آپ تھوڑی سی زحمت گوارا فرما کر تفسیر ابن کثیر ، تفسیر فتح القدیر اور تفسیر روح المعانی سے اس مقام کا مطالعہ فرمائیں آپ کے تمام اشکال دور ہو جائیں گے ان شاء اللہ تعالیٰ۔ بالخصوص روح المعانی والے نے اس مقام پر امام رازی کے کلام کو نقل فرما کر اس کا خوب خوب رد فرمایا ہے اور ثابت فرمایا ہے کہ رسول اللہﷺ سے منقول تفسیر «قَطَعَ سُوْقَهَا وَأَعْنَاقَهَا بِالسَّيْفِ»’’کاٹا ان کی پنڈلیوں اور گردنوں کو تلوار کے ساتھ‘‘ میں کسی قسم کا کوئی اشکال نہیں۔
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب