سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(39) پردیس میں تعزیت اموات

  • 21292
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 602

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہماراکوئی عزیز،رشتہ دار  پاکستان میں فوت ہوجاتا ہے تو ہم لوگ انگلینڈ میں تین دن تک تعزیت کے لیے بیٹھتے ہیں اور تین دن رشتہ داروں کی طرف سے کھانا بھی آتا ہے۔ہمارا یہ کام کہاں تک درست ہے؟قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔(محمد فیاض دامانوی بریڈ فورڈ انگلینڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ جب زید بن حارثہ ،جعفر اور عبداللہ بن رواحہ(رضی اللہ عنہم)  کی شہادت کی خبرآئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  بیٹھ گئے۔آپ کے چہرے پر غم کے آثار نظر آرہے تھے۔(صحیح بخاری 1299 صحیح مسلم:935 ترقیم دارالسلام 2161)

اس حدیث سے ثابت ہواکہ اہل میت کا تعزیت والوں کے لیے(تین دن تک) بیٹھنا جائزہے۔

سیدنا جعفر بن ابی طالب الطیار رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی شہادت کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  نے آل جعفر کو تین دن کی مہلت دی،پھران کے پاس جاکر فرمایا:"آج کے بعد میرے  بھائی پرنہ  رونا۔(سنن ابی داود:4192وسندہ صحیح)

اس حدیث سے ثابت ہواکہ تین دن سے زیادہ سوگ کرنا اور اس کے لیے بیٹھنا جائز نہیں۔

ایک حدیث میں آیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"اصْنَعُوا لآلِ جَعْفَرٍ طَعَامًا، فَقَدْ أَتَاهُمْ أمْرٌ يَشْغَلُهُمْ-أَوْ أتَاهُمْ مَا يَشْغَلُهُمْ"

"آل جعفر کے لیے کھانا تیار کرو،کیونکہ ان پر ایسی بات آگئی ہے جس نے انھیں مشغول کردیاہے۔"(سنن ابی داود :3132 وسندہ حسن توضیح الاحکام ج1ص 508)

 اس حدیث سے ثابت ہواکہ میت والوں کے رشتہ دار یادوست ہمدرد وغیرہ اُن کے لیے(تین دن تک) کھانا تیار کرکےبھیج سکتے ہیں۔

اس حدیث سے یہ بھی ثابت ہے کہ اگر دوست رشتہ دار کسی ضروری کام میں بہت مصروف ہوں تو ان کے پاس کھانا پانی بھیجنے کے ساتھ ان کی تواضح کرناجائز بلکہ بہت بہتر ہے۔

ان دلائل کی روشنی میں آپ کےسوال کےمختصر جوابات درج ذیل ہیں:

1۔آپ لوگوں کا اپنا کسی قریبی رشتہ دار پر غم کے لیے تین دن تک بیٹھنا جائزہے۔

2۔لوگوں کی طرف سے ان دونوں میں جو کھانا بھیجا جاتا ہے وہ بھی جائز ہے۔

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نمازِ جنازه سے متعلق مسائل-صفحہ136

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ