سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(37) میت کا چہرہ قبلہ رُخ کرنا

  • 21290
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 2025

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے ہاں عام طورپر میت کو سیدھا لٹا کر اس کی گردن کو موڑ کرقبلہ کی طرف منہ کردیتے ہیں(قبر میں) جبکہ میں نےفتاویٰ اسلامیہ مترجم جلد دوئم طبع دارالسلام میں شیخ ابن عثمین  رحمۃ اللہ علیہ  کا جواب پڑھا ہے کہ میت کو دائیں پہلو پر قبلہ رخ دفن کیاجائے اسی طرح احکام الجنائز مترجم ص 183 مسئلہ نمبر 152 میں لکھا ہے میت کو قبر میں دائیں کروٹ لٹایا جائے گا۔محترم شیخ! مسئلہ کی صحیح وضاحت فرمائیں۔جزاکم اللہ خیرا(محمد رمضان سلفی عارف والا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اس بات پر مسلمانوں کا اتفاق(اجماع) ہے کہ میت کا رُخ قبر میں قبلے کی طرف ہونا چاہیے۔

(دیکھئے المحلی لابن حزم ج5 ص 173 مسئلہ :615 احکام الجنائز للالبانی ص 51 فقرہ:104)

اس کی تائید میں دو حدیثیں بھی مروی ہیں، جن کی تحقیق درج ذیل ہے:

"قِبْلَتكُمْ أَحْيَاءً وَأَمْوَاتًا" تمہارے زندہ اور فوت شدہ لوگوں کاقبلہ۔

(ابوداود 2875 نسائی:4017 المستدرک للحاکم 459،359)

اس کی سند یحییٰ بن ابی کثیر کے عن کی وجہ سے ضعیف ہے اور السنن الکبریٰ للبیہقی(3/409) میں اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں جن کے ساتھ یہ ضعیف ہی ہے۔

2۔سیدنا براء بن معرور رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور استقبال القبلہ کی وصیت

(الاوسط لابن المنذر 3205 السنن الکبریٰ للبیہقی 3،384 المستدرک للحاکم (353۔354ح1305)

اسے یحییٰ بن عبداللہ بن ابی قتادہ  رحمۃ اللہ علیہ (وثقہ ابن حبان والحاکم وغیرھما) نے عن ابیہ(عبداللہ بن ابی قتادہ  رحمۃ اللہ علیہ ) کی سند سے بیان کیاہے،لیکن مستدرک الحاکم میں اسے سیدنا ابوقتادہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت کردیا گیا ہے جیسا کہ نصب الرایہ(2/252) اور اتحاف المھرۃ(4/133ح4054)

وغیرہما سے ظاہرہے،اور یہ اضافہ وہم(غلط) ہے۔(دیکھئے ارواء الغلیل 3/153ح689)

اس روایت میں نعیم بن حماد پر اعتراض باطل ومردودہے،لیکن یہ سند مرسل ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔السنن الکبریٰ للبیہقی(3/384 فیہ ابن شھاب الزھری وعنعن) میں اس کا ضعیف ومرسل شاہد بھی ہے اور اسے"مرسل جید" کہنا محل نظر ہے۔

مشہور تابعی امام حسن بصری  رحمۃ اللہ علیہ  یہ پسند کرتےتھے کہ میت کو موت کے وقت قبلہ رُخ کرنا چاہیے۔(مصنف ابن ابی شیبہ 3/239 ح10872 وسندہ صحیح)

امام احمد بن حنبل  رحمۃ اللہ علیہ  نےفرمایا:"اگر اس کا پہلو قبلہ رخ کیاجائے تو یہ(بہتر) ہے،اور(ابوداود رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:) میرا خیال ہے کہ انھوں نے فرمایا:اور اگر چاہیں تو وہ پشت کے بل لیٹا ہو اوراس کاچہرہ قبلہ رُخ کردیاجائے۔(مسائل ابی داود ص138)

مختصر یہ کہ عربوں کی طرح اگر دائیں پہلو قبلہ رُخ لٹادیاجائے تو جائز ہے اور اگر عام لوگوں کے مسلسل عمل یعنی پشت پر لیٹی ہوئی میت کا صرف چہرہ قبلہ رخ کردیا جائے تو یہ بھی جائز ہے ۔واللہ اعلم(5/اپریل 2011ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نمازِ جنازه سے متعلق مسائل-صفحہ131

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ