سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(36) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ

  • 21289
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1581

سوال

(36) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نمازِ جنازہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کا جنازہ کس طرح پڑھا گیا اور اس نماز جنازہ کی کیفیت کیا تھی؟ (اعجاز احمد،گوجرہ ٹوبہ ٹیک سنگھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدناعالم بن عبید(الاشجعی  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  جو اصحاب صُفہ  میں سے تھے) سے مروی ایک لمبی روایت میں آیا ہے کہ لوگوں نے(سیدنا) ابوبکر(الصدیق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے کہا:اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھی! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فوت ہوگئے ہیں؟انھوں نے فرمایا:جی ہاں! تو لوگوں نے جان لیا کہ یہ سچ ہے پھر لوگوں نے کہا:اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھی! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز جنازہ  پڑھی جائے گی؟انھوں نے فرمایا:جی ہاں! لوگوں نے کہا:کیسے پڑھی جائے گی؟انھوں نے فرمایا:

"يَدْخُلُ قَوْمٌ فَيُكَبِّرُونَ وَيُصَلُّونَ , وَيَدْعُونَ ، ثُمَّ يَخْرُجُونَ ، ثُمَّ يَدْخُلُ قَوْمٌ فَيُكَبِّرُونَ وَيُصَلُّونَ وَيَدْعُونَ ، ثُمَّ يَخْرُجُونَ ، حَتَّى يَدْخُلَ النَّاسُ "

ایک جماعت(حجرے میں) داخل ہوگی،پھر وہ تکبیر کہیں گے ،نماز جنازہ  پڑھیں گے اور دعا کریں گے،پھر باہر نکل جائیں گے ،پھر دوسری جماعت داخل ہوگی تو تکبیر کہیں گے اور نماز جنازہ پڑھیں گے اور دعا کریں گے،پھر باہرنکل جائیں گے حتیٰ کہ دوسرے لوگ داخل ہو جائیں۔لوگوں نے کہا:اے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھی! کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو(زمین میں) دفن کیاجائے گا؟انھوں نے کہا:جی ہاں! لوگوں نے پوچھا: کہاں؟ انھوں نے  فرمایا:اس مکان میں جہاں اللہ نے آپ کی روح قبض فرمائی،کیونکہ اللہ نے پاک مکان میں ہی آپ کی روح قبض فرمائی ہے ۔تو لوگوں نے جان لیاکہ انھوں(سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) نے سچ فرمایاہے۔الخ

(کتاب الشمائل ترمذی بتحقیقی :397 وسندہ صحیح السنن الکبریٰ للنسائی 4/264 ح7119 الآحادوالمثانی لابن ابی عاصم 3/13۔14 ح1299 المعجم الکبیر للطبرانی 7/57 ح6367التمہید لابن عبدالبر 24/397۔398 وقال :وھو محفوظ۔۔۔الخ)

اس حدیث کی سندصحیح ہے،اس کے سارے راوی ثقہ ہیں۔

سلمہ بن نبیط بن شریط پر اختلاط کا الزام"یقال" یعنی صیغہ تمریض کی وجہ سے ثابت نہیں ،دوسرے یہ کہ اُن سے عبداللہ بن داود رحمۃ اللہ علیہ  کی روایت کو امام ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے صحیح قراردیاہے،لہذا ثابت ہواکہ روایت مذکورہ پر اختلاط کااعتراض غلط ہے۔(دیکھئے صحیح ابن خزیمہ :1541،1624)

یہ حدیث سنن ابن ماجہ میں مختصرا بعض متن کے ساتھ موجود ہے۔(ح1234)

اور بوصیری رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:"ھذا اسناد صحیح ،رجالہ ثقات"(زوائد ابن ماجہ :403)

ہثیمی  رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:"ورجالہ ثقات"(مجمع الزوائد 1835)

اس حدیث سے کئی مسائل ثابت ہیں ،مثلاً:

2۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز جنازہ  پڑھی گئی۔

2۔یہ نماز جنازہ بغیر امام کے ،انفرادی اور گروہ درگروہ کی صورت میں پڑھی گئی تھی۔

3۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فوت ہوئے،یعنی آپ نے موت کا مزہ چکھا۔

4۔نبی جہاں فوت ہوتے تھے ،وہیں اُن کی قبر بنتی تھی۔

5۔صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے پیارے  رسول صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے بعد آپ کے جسم مبارک کو حجرہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا   کی پاک ومقدس زمین میں دفن کیا۔

6۔سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے کفن ودفن اور جنازے کا پورا علم تھا۔

7۔سیدنا ابوبکر الصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  میں سب سے بڑے عالم تھے۔

8۔جب علم نہ ہوتو عالم سے مسئلہ پوچھ کر اُس پر عمل کرنا چاہیے۔وغیر ذلک

سیدنا سالم بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی روایت مذکورہ کی تائید میں سیدنا ابوعسیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی بیان کردہ  روایت بھی پیش خدمت ہے:

امام ابن سعد  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"حدثنا عفان بن مسلم، ثنا حماد بن سلمة، أنبأ أبو عمران الجوني، ثنا أبو عسيم. وشهد ذلك، قال: لما قُبض النبي صلى الله عليه وسلم قالوا: كيف نصلي عليه؟ قالوا: ادخلوا إرسالاً. فكانوا يدخلون من الباب، ويخرجون من الباب الآخر"

ابوعسیم( رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) سے روایت ہے کہ وہ اس وقت(جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فوت ہوئے) حاضر تھے،انھوں نے فرمایا:جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  فوت ہوئے تو لوگوں نے کہا:آپ کی نماز جنازہ کس طرح پڑھی جائے؟انھوں نے جواب دیا:اس دروازے سے گروہ در گروہ داخل ہوجاؤ،پھر آپ کاجنازہ پڑھو اور دوسرے دروازے سے باہر نکل جاؤ۔(طبقات ابن سعد ج2ص 289 وسندہ صحیح)

اس روایت کی سند سیدنا ابو عسیم رضی اللہ تعالیٰ عنہ  تک صحیح ہے۔

فائدہ:۔

ابوعسیم کو ابو عسیب بھی کہا جاتا ہے۔ رضی اللہ تعالیٰ عنہ

(دیکھئے مسند احمد 5/81 ح20766وسندہ صحیح ورواہ مطولا)

حافظ ابن عبدالبر  رحمۃ اللہ علیہ  نےفرمایا:

"وأما صلاة الناس عليه أفذاذاً - يعني : على النبي صلى الله عليه وسلم - فمجتمع عليه عند أهل السير وجماعة أهل النقل ، لا يختلفون فيه " انتهى

"اور رہا لوگوں کا انفرادی طور پر ٹولیوں کی صورت میں آپ کی نماز جنازہ پڑھنا تو سیرت نگاروں اور ناقلین حدیث کا اس پر اجماع ہے،اس میں کوئی اختلاف نہیں۔(التمہید ج24 ص397 نسخہ مرتبہ ج6 ص 255)

امام ابوعبداللہ محمد بن ادریس الشافعی  رحمۃ اللہ علیہ  نےفرمایا:

" صلى الناس على رسول الله صلى الله عليه وسلم أفرادا لا يؤمهم أحد ،وذلك لعظم أمر رسول الله صلى الله عليه وسلم ، وتنافسهم في أن لا يتولى الإمامة في الصلاة عليه واحد " انتهى.

"پس لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز جنازہ انفرادی طور پر پڑھی ،کوئی ان کی امامت نہیں کرتا تھا۔یہ اس لیے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا مقام عظیم ہے اور(دوسرے یہ کہ) اُنھوں نے آپ کی نماز جنازہ میں امامت کے بارے میں اختلاف کیا کہ کوئی ایک امامت نہ کرے اور انھوں نے ایک دوسرے کے بعد آپ کی جنازہ پڑھی۔(کتاب الامر ج1ص 275 باب الصلاۃ علی المیت)

امام شافعی  رحمۃ اللہ علیہ  کے اس بیان سے معلوم ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی مسلسل انفرادی نماز جنازہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کی خصوصیات میں سے ہے۔

آخر میں عرض ہے کہ اس نماز جنازہ کی واضح کیفیت کسی صحیح حدیث میں نہیں ملی،لہذا عموم سے استدلال کرتے ہوئے یہی معلوم ہوتا ہے کہ اسی طرح  جنازہ پڑھا گیا ہوگا جس طرح فوت شدہ مسلمانوں پر پڑھا جاتا ہے۔واللہ اعلم

بعض علماء کہتے ہیں کہ اس نماز جنازہ میں دعائے مغفرت نہیں پڑھی گئی بلکہ صرف درود پڑھا گیا تھا لیکن اس قول کی کوئی دلیل میرے علم میں نہیں ہے۔(3اپریل 2011ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔نمازِ جنازه سے متعلق مسائل-صفحہ128

محدث فتویٰ

تبصرے