السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
ملکہ بلقیس کا تخت لانے والے کے متعلق ایک عالم کا عقیدہ ہے کہ وہ نبی تھے وہ قرآن مجید کی آیت ﴿قَالَ الَّذِیْ عِنْدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ﴾ کی یہ تفسیر کرتے ہیں کیا یہ بات اجماع امت سے ثابت ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آپ نے آیت:
﴿قَالَ ٱلَّذِي عِندَهُۥ عِلۡمٞ مِّنَ ٱلۡكِتَٰبِ﴾--نمل40
’’بولا وہ شخص جس کے پاس تھا کتاب کا علم‘‘ کی تفسیر بعض اہل علم سے نقل فرمانے کے بعد سوال کیا ہے ’’کیا یہ بات اجماع امت سے ثابت ہے‘‘۔
تو جواباً عرض ہے وباللہ التوفیق کہ یہ بات نہ توقرآن مجید سے ثابت ہے نہ ہی رسول اللہﷺ کی کسی صحیح یا حسن حدیث سے ثابت ہے اور نہ ہی اجماع امت سے ثابت ہے بس اہل علم کے متعدد اقوال میں سے ایک قول ہے۔
اس بات کو طول دینے کی بھی کوئی ضرورت نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں ﴿الَّذِیْ عِنْدَہٗ عِلْمٌ مِّنَ الْکِتَابِ﴾کے نام بتانے جاننے کا مکلف نہیں بنایا تو خواہ مخواہ اس بات میں وقت صرف کرنے کا فائدہ؟
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب