سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(9) اہل حدیث کب سے ہیں اور دیوبندیہ و بریلویہ کا آغاز کب ہوا؟

  • 21262
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-08
  • مشاہدات : 4268

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم لوگ یہ سنتے رہتے ہیں کہ اہل حدیث حضرات انگریزوں کے دور میں شروع ہوئے ہیں۔پہلے ان لوگوں کا نام ونشان نہیں تھا۔براہ مہربانی پاک وہند کے  گزشتہ دور کے اہل حدیث علماء کے نام مختصر تعارف کے ساتھ تحریر فرمادیں۔شکریہ (محمد فیاض دامانوی بریڈ فورڈ انگلینڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جس طرح عربی زبان میں"اهل السنة" کا مطلب ہے سنت والے اسی طرح اہل الحدیث کا مطلب ہے :حدیث والے۔

جس طرح سنت والوں سے مراد صحیح العقیدہ سنی علماء اور اُن کے صحیح العقیدہ عوام ہیں،اسی طرح حدیث والوں سے مراد صحیح العقیدہ محدثین کرام اور ان کے صحیح العقیدہ عوام ہیں۔یاد رہے کہ اہل سنت اور اہل حدیث ایک ہی گروہ کے دو صفاتی نام ہیں۔

صحیح العقیدہ محدثین کرام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً

1۔صحابہ کرام  رضوان اللہ عنھم اجمعین

2۔تابعین  رحمہم اللہ

3۔تبع تابعین  رحمہم اللہ

4۔اتباع تبع تابعین  رحمہم اللہ

5۔حفاظ حدیث  رحمہم اللہ

6۔راویان حدیث  رحمہم اللہ

7۔شارحین حدیث وغیرہم رحمہم اللہ

صحیح العقیدہ محدثین کے صحیح العقیدہ عوام کی کئی اقسام ہیں۔مثلاً:

1۔بہت پڑھے لکھے لوگ

2۔درمیانے پڑھے لکھے لوگ

3۔تھوڑے پڑھے لکھےلوگ

4۔ان پڑھ عوام

یہ کل(7+4) گروہ اہل حدیث کہلاتے ہیں اور ان کی اہم ترین نشانیاں درج ذیل ہیں؛

1۔قرآن وحدیث اور اجماع اُمت پر عمل کرنا۔

2۔قرآن وحدیث اوراجماع کے مقابلے میں کسی کی بات نہ ماننا۔

3۔تقلید نہ کرنا۔

4۔ اللہ تعالیٰ کو سات آسمانوں سے اوپر اپنے عرش پر مستوی ماننا۔ كما يليق بشأنهِ

5۔ایمان کامطلب دلی یقین ،زبانی قول اور جسمانی عمل ماننا۔

6۔ایمان کی کمی بیشی کا عقیدہ رکھنا۔

7۔کتاب وسنت کو سلف صالحین کے فہم پر سمجھنا اور اس کے مقابلے میں ہر شخص کی بات کو ردکردینا۔

8۔تمام صحابہ ،ثقہ وصدوق تابعین رحمہم اللہ ،تبع تابعین رحمہم اللہ ،واتباع تبع تابعین رحمہم اللہ اور ثقہ وصدوق صحیح القعیدہ محدثین رحمہم اللہ سے محبت کرنا ،وغیر ذلک۔ 

امام احمد بن حنبل  رحمۃ اللہ علیہ  نےفرمایا:

"صاحب الحديث عندنا من يستعمل الحديث" ہمارے نزدیک صاحب حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرے۔(الجامع للخطیب :186 وسندہ صحیح)

حافظ ابن تیمیہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"ونحن لا نعني بأهل الحديث المقتصرين على سماعه أو كتابته أو روايته بل نعني بهم : كل من كان أحق بحفظه ومعرفته وفهمه ظاهراً وباطناً واتباعه باطناً وظاهراً"

"اور ہم اہل حدیث سے مراد صرف سامعین حدیث کاتبین حدیث یا راویان حدیث ہی نہیں  لیتے بلکہ ہم اُن سے ہر وہ شخص مراد لیتے ہیں جو اسے کماحقہ یاد رکھنا ہے،ظاہری وباطنی معرفت وفہم رکھتا ہے،اور باطنی وظاہری اتباع کرتا ہے۔(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ 4/95)

حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کے مذکورہ قول سے بھی اہل حدیث(کثرھم اللہ) کی دو قسمیں ثابت ہیں:

1۔عاملین بالحدیث محدثین کرام

2۔حدیث پر عمل کرنے والے عوام

حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے مزید لکھا ہے:

اور اس سے واضح ہوتا ہے کہ لوگوں میں سے فرقہ ناجیہ ہونے کا سب سے زیادہ مستحق اہل الحدیث والسنتہ ہیں،جن کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے علاوہ کوئی متبوع(امام) نہیں جس کے لیے وہ تعصب رکھتے ہوں۔(مجموع فتاویٰ3/347)

حافظ ابن کثیر  رحمۃ اللہ علیہ  نے سورہ بنی اسرائیل(آیت:71) کی تفسیر میں بعض سلف(صالحین) سے نقل کیا ہے:

"هذا أكبرُ شرفٍ لأصحاب الحديث؛ لأنّ إمامَهم النبي صلى الله عليه وسلم"

"یہ ا صحاب  الحدیث کی سب سے بڑی فضیلت ہے،کیونکہ ان کے امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  ہیں" (تفسیر ابن کثیر 4/164 الاسراء :71)

علامہ سیوطی رحمۃ اللہ علیہ  نے بھی لکھا ہے:

«ليس لأهل الحديث منقبة أشرف من هذه؛ لأنه لا إمام لهم غيره - صلى الله عليه وسلم -»

"اہل حدیث کے لیے اس سے زیادہ فضیلت والی کوئی بات نہیں کیونکہ ان کاآپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے علاوہ دوسرا کوئی امام(متبوع) نہیں۔(تدریب الراوی 2/126 نوع :27)

امام احمد بن حنبل  رحمۃ اللہ علیہ  ،امام بخاری  رحمۃ اللہ علیہ  اور امام علی بن المدینی وغیرھم(رحمہم اللہ) نے اہل الحدیث کو طائفہ منصورہ قراردیا ہے۔(دیکھئے معرفۃ علوم الحدیث للحاکم  :2 صححہ ابن حجر العسقلانی فی فتح الباری 13/293 تحت ح7311 مسالۃ الاحتجاج بالشافعی للخطیب ص 47 سنن ترمذی مع عارضۃ ا لاحوذی 9/7 ح2229)

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  وامام مسلم  رحمۃ اللہ علیہ  کے ثقہ استاذ امام احمد بن سنان الواسطی  رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:دنیا میں ایسا کوئی بدعتی نہیں جو اہل  الحدیث سے بغض نہیں رکھتا۔(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم ص 4 وسندہ صحیح)

امام قتیبہ بن سعید التقضی(متوفی 240 ھ بعمر 90سال) نے فرمایا:جب تو کسی آدمی کو دیکھے کہ وہ اہل الحدیث سے محبت کرتا ہے تو(سمجھ لے کہ) وہ شخص سنت پر ہے۔(شرف اصحاب الحدیث للخطیب :143 وسندہ صحیح)

تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب :تحقیقی مقالات(ج1ص 161۔174) اور اہل حدیث ایک صفاتی نام۔

حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  نے لکھا ہے:(امام) مسلم  رحمۃ اللہ علیہ ،ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ،نسائی  رحمۃ اللہ علیہ ،ابن ماجہ رحمۃ اللہ علیہ ،ابن خذیمہ رحمۃ اللہ علیہ ،ابو یعلیٰ رحمۃ اللہ علیہ ،اور بزار وغیرہم اہل الحدیث کے مذہب پرتھے،وہ علماء میں سے کسی متعین کے مقلد نہیں تھے۔۔۔(مجموع فتاویٰ20/40 تحقیقی مقالات 1/168)

عبارات مذکورہ سے ثابت ہوا کہ اہل حدیث سے مراد دو گروہ ہیں:

1۔صحیح العقیدہ اورتقلید نہ کرنے والے سلف صالحین مراد دو گروہ ہیں:

2۔سلف صالحین اور محدثین کرام کے صحیح العقیدہ اورتقلید نہ کرنے والے عوام راقم الحروف نے ا پنے ایک تحقیقی مضمون میں سے سو زیادہ علمائے اسلام کے حوالے پیش کیے ہیں،جو تقلید نہیں کرتے تھے اور ان میں سے بعض کے نام درج ذیل ہیں:

امام مالک رحمۃ اللہ علیہ ،امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ،امام احمد بن حنبل  رحمۃ اللہ علیہ ،امام یحییٰ  رحمۃ اللہ علیہ ، بن سعید القطان  رحمۃ اللہ علیہ ،امام عبداللہ بن المبارک  رحمۃ اللہ علیہ ،امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ ،امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابوداود السجستانی  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ترمذی رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابن ماجہ  رحمۃ اللہ علیہ ،امام نسائی رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابوبکر بن ابی شیبہ  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابوداود الطیالسی  رحمۃ اللہ علیہ ،امام عبداللہ بن الزبیر الحمیدی  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابوعبید القاسم  بن سلام  رحمۃ اللہ علیہ ،امام سعید بن منصور  رحمۃ اللہ علیہ ،امام بقی بن مخلد  رحمۃ اللہ علیہ ،امام مسدد رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابویعلیٰ الموصلی  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابن خزیمہ  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ذہلی رحمۃ اللہ علیہ ،امام اسحاق بن  راہویہ  رحمۃ اللہ علیہ ،محدث بزار رحمۃ اللہ علیہ ،محدث ابن المنذر  رحمۃ اللہ علیہ ،امام ابن جریر الطبری  رحمۃ اللہ علیہ ،اورامام سلطان یعقوب بن یوسف المراکشی المجاہد  رحمۃ اللہ علیہ  وغیرہم۔

یہ سب اہل حدیث علماء صدیوں پہلے  روُئے زمین پر گزر چکے ہیں۔

ابومنصور عبدالقاہر بن طاہر البغدادی نے شام،جزیرہ،آزر بائیجان اور باب الابواب وغیرہ کی سرحدوں پر رہنے والوں کے بارے میں فرمایا:

وہ تمام اہلسنت میں سے اہل حدیث کے مذہب پر ہیں۔(اصول دین ص317)

ابوعبداللہ محمد بن احمد بن البناء البشاری المقدسی(متوفی 380ھ) نے ملتان کے بارے میں فرمایا:

"مذاهبهم أكثرهم أصحاب حديث....."

ان کے مذاہب:ان میں اکثریت اہل حدیث ہے۔(احسن التقاسیم فی معرفۃ الاقالیم ص 363)

فرقہ دیوبندیہ کا آغاز 1867ء میں مدرسہ دیوبند کی ابتداء کے ساتھ ہوا اور فرقہ بریلویہ کے بانی احمدرضا خان بریلوی جون 1856ء میں پیدا ہوئے تھے۔

1۔فرقہ دیوبندیہ اور فرقہ بریلویہ دونوں کی پیدائش سے بہت پہلے شیخ محمد فاخر بن محمد یحییٰ بن محمد امین العباسی السلفی الٰہ آبادی  رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1164ھ1751ء)  تقلید نہیں کرتے تھے۔بلکہ کتاب وسنت کے دلائل پر عمل کرتے اور خود اجتہاد کرتے تھے۔(دیکھئے نزہۃ الخواطر 6/351ت6/351 تحقیقی مقالات 2/58)

2۔شیخ محمد حیات بن ابراہیم السندھی المدنی  رحمۃ اللہ علیہ (متوفی 1163ھ1750ء) تقلید نہیں کر تے تھے اور عمل بالحدیث کے قائل تھے۔

ماسٹر امین اکاڑوی نے محمد حیات سندھی،محمد فاخر الٰہ آبادی اور مبارکپوری تینوں کے بارے میں لکھا ہے :"ان تین غیر مقلدوں کے علاوہ کسی حنفی،شافعی،مالکی،حنبلی نے اس کو سہو کاتب بھی نہیں کہا۔"(تجلیات صفدر 2/243نیز دیکھئے تجلیات صفدر 5/355)

3۔ابو الحسن محمد بن عبدالہادی السندھی الکبیر  رحمۃ اللہ علیہ  (متوفی 1141ح بمطابق 1729ء) کے بارے میں امین اکاڑوی نے لکھا ہے :"حالانکہ یہ ابو الحسن سندھی غیر مقلد تھا....."(تجلیات صفدر 6/44)

یہ سب حوالے ہندوستان پر انگریزوں کے قبضے سے بہت پہلے کے ہیں ،لہذا آپ نے جن لوگوں سے یہ سنا ہے کہ "اہل حدیث حضرات انگریزوں کے دور میں شروع ہوئے ہیں پہلے ان لوگوں کا نام ونشان نہیں تھا"بالکل جھوٹ اور افتراء ہے۔

رشید احمد لدھیانوی دیوبندی نے لکھا ہے:"تقریبا دوسری تیسری صدی ہجری میں اہل حق میں فروعی اور جزئی مسائل کے حل کرنے میں اختلاف انظار کے پیش نظر پانچ مکاتب فکر قائم ہوگئے یعنی مذاہب اربعہ اور اہل حدیث ۔اس زمانے سے لیکر آج تک انہی پانچ طریقوں میں حق کو منحصر سمجھا جاتارہا۔"(احسن الفتاویٰ ج1ص 316)

اس عبارت میں لدھیانوی صاحب نے اہل حدیث کا قدیم ہونا،انگریزوں کے دور سے بہت پہلے ہونا اور اہل حق ہونا تسلیم کیا ہے ۔

حاجی امداد اللہ مکی کے :"خلیفہ مجاز"محمد انوار اللہ فاروقی"فضیلت جنگ" نے لکھا ہے:"حالانکہ اہل حدیث کل صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین  تھے"(حقیقۃ الفقہ حصہ دوم ص 228 مطبوعہ ادارۃ القران والعلوم الاسلامیہ کراچی)

محمد ادریس کاندھلوی دیوبندی نے لکھا ہے:"اہل حدیث تو تمام صحابہ تھے"(اجہتاد اور تقلید کی بے مثال تحقیق ص48)

میری طرف سے تمام آل دیوبند اور تمام آل بریلی سے سوال ہے کہ انیسویں اور بیسویں صدی عیسویں(یعنی ہندوستان پر انگریزی قبضے کے دور) سے پہلے کیا دیوبندی مسلک یا بریلوی مسلک کا آدمی موجود تھا؟اگر تھا تو صحیح اور صریح صرف ایک حوالہ پیش کریں اور اگر نہیں تھاتو ثابت ہوگیا کہ بریلوی مذہب اور دیوبندی مذہب دونوں ،ہندوستان پر انگریزی قبضے کے بعد کی  پیدا وار ہیں۔وما علینا الا البلاغ۔(14/فروری 2012ء)

ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد3۔توحید و سنت کے مسائل-صفحہ32

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ