السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
آج کل بعض لوگ کہتے ہیں:"اہل حدیث سے مراد صرف محدثین کرام ہیں،محدثین کے عوام نہیں ہیں۔"کیا ان لوگوں کی یہ بات صحیح ہے؟(ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ان لوگوں کی یہ بات غلط اور خود ساختہ ہے،کیونکہ اہل حدیث سے(صحیح العقیدہ) محدثین کر ام اور حدیث پر عمل کرنے والے اُن کے عوام دونوں مراد ہیں اور یہی حق ہے ۔اس کی فی الحال دس(10) دلیلیں پیشِ خدمت ہیں:
1۔علمائے حق کا اجماع ہے کہ طائفہ منصورہ(فرقہ ناجیہ) سے مراد اہل حدیث ہیں،لہذا عرض ہے کہ جب محدثین کرام جنت میں تشریف لے جائیں گے تو کیا اُن کے عوام باہر کھڑے رہیں گے؟
2۔امام اہل سنت احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:
"صَاحِبُ الْحَدِيثِ عِنْدَنَا مَنْ يَسْتَعْمِلُ الْحَدِيثَ"
"ہمارے نزدیک اہل حدیث وہ ہے جو حدیث پر عمل کرتا ہے"(مناقب الامام احمد لابن الجوزی ص 208 وسندہ صحیح)
3۔شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا:ہم اہل حدیث کا یہ مطلب نہیں لیتے کہ اس سے مراد صرف وہی لوگ ہیں جنھوں نے حدیث سنی ،لکھی یا روایت کی ہے بلکہ اس سے ہم یہ مرادلیتے ہیں کہ ہر آدمی جو اس کے حفظ،اور فہم کا ظاہری وباطنی لحاظ سے مستحق ہے اورظاہری وباطنی لحاظ سے اس کا اتباع کرتا ہے اور یہی معاملہ اہل قرآن کا ہے۔(مجموع فتاویٰ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ج 4 ص 95،ماہنامہ الحدیث حضرو:29 ص 32)
حافظ ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ کی اس تشریح سے معلوم ہوا کہ اہل حدیث سے مراد دو قسم کے لوگ ہیں:محدثین کرام اور اُن کے عوام۔
4۔حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ نے اہل حدیث کی درج ذیل صفت بیان کی:
وہ حدیثوں پر عمل کرتے ہیں،ان کا دفاع کرتے ہیں اور ان کے مخالفین کا قلع قمع کرتے ہیں۔(صحیح ابن حبان ،الاحسان :6129) الحدیث حضرو:29 ص 23)
5۔ثقہ امام احمد بن سنان الواسطی رحمۃ اللہ علیہ ( متوفی 259ھ) نے فرمایا :دنیا میں کوئی ایسا بدعتی نہیں جو اہل حدیث سے بغض نہیں رکھتا۔(معرفۃ علوم الحدیث للحاکم ص 4 وسندہ صحیح)
یہ بات عام لوگوں کو بھی معلوم ہے کہ صحیح العقیدہ محدثین کرام اور اُن کے عوام دونوں سے اہل بدعت بغض رکھتے ہیں۔
6۔قرآن مجید سے ثابت ہے کہ قیامت کے دن لوگوں کو اُن کے امام کے ساتھ پکارا جائے گا۔(دیکھئے سورہ بنی اسرائیل :71)
اس کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے بعض سلف( صالحین) سے نقل کیا کہ یہ آیت اہل حدیث کی سب سے بڑی فضیلت ہے،کیونکہ اُن کے امام نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔(تفسیر ابن کثیر 4/164 دیکھئے الحدیث حضرو:29 ص 28)
محدثین کرام اور اُن کے عوام دونوں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہی اپنا امام یعنی امام اعظم سمجھتے ہیں۔
7۔حافظ ابن القیم رحمۃ اللہ علیہ نے اسے مشہور قصیدہ نونیہ میں فرمایا:
"اے اہل حدیث سے بغض رکھنے والے اور گالیاں دینے والے ،تجھے شیطان سے دوستی قائم کرنے کی بشارت ہو۔(الکافیہ الشافیہ ص 199 الحدیث حضرو:29ص 28)
دنیا میں آپ جہاں بھی چلے جائیں ،یہ دیکھیں گے کہ محدثین کرام اور اُن کے عوام سے تمام اہل بدعت بغض رکھتے ہیں اور بسا اوقات گالیاں بھی دیتے ہیں۔
8۔علامہ جلال الدین سیوطی رحمۃ اللہ علیہ نے سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر :71 کی تفسیر میں نقل فرمایا:
"اہل حدیث ک لیے اس سے زیادہ فضیلت والی دوسری کوئی بات نہیں،کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سوا اہل حدیث کا کوئی امام نہیں ہے۔"
(تدریب الراوی ج2ص 126،نوع 27)
محدثین کرام کی طرح اُن کے عوام بھی علانیہ طور پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہی کو ا پنا امام(یعنی امام اعظم) قرار دیتے ہیں اور یہی اُن کا منہج وایمان ہے۔
9۔ابو منصور عبدالقاہر بن طاہر البغدادی(متوفی 429ھ) نے ملک ِشام وغیرہ کی سرحدوں پر رہنے والے مسلمانوں کے بارے میں کہا: وہ سب اہل سنت میں سے اہل حدیث کے مذہب پر ہیں۔(اصول الدین ص 317)
یہ کسی دلیل سے ثابت نہیں کہ صرف محدثین کرام ہی مذکورہ سرحدی علاقوں میں رہتے تھے اور وہاں اُن کے عوام موجود نہیں تھے ،لہذا ثابت ہواککہ عبدالقاہر بغدادی کے نزدیک محدثین کے عوام بھی اہل حدیث ہیں۔
10۔ابو عبداللہ محمد بن احمد بن البناء المقدسی البشاری(متوفی 380ھ) نے اپنے دورکے اہل سندھ کے بارے میں لکھا:
"مذاهبهم أكثرهم أصحاب حديث و رأيت القاضي أبا محمد المنصوري داودياً أماماً في مذهبه وله تدريس و تصانيف قد صنف كتباً عدة حسنة "
"ان(سندھیوں) کے مذاہب:ان میں اکثر اہل حدیث ہیں اور میں نے قاضی ابومحمد المنصوری کو دیکھا،وہ داود ظاہری کے مسلک پر اپنے مذہب(اہل ظاہر) کے امام تھے ،وہ تدریس بھی کرتے ہیں اور کتابیں بھی لکھی ہیں ،انھوں نے بہت سی اچھی کتابیں لکھی ہیں۔(احسن التقاسیم فی معرفۃ الاقالیم ص363)
بشاری نے سندھیوں کی اکثریت کو اہل حدیث قرار دے کر یہ ثابت کردیا ہے کہ محدثین کرام کی طرح صحیح العقیدہ عوام بھی اہل حدیث ہیں۔
ان کے علاوہ اور بھی کئی دلائل ہیں اور ہمارے علم کے مطابق کسی مستند محدث یا معتبر عالم سے یہ قطعاً ثابت نہیں کہ اہل حدیث سے مراد صرف محدثین کرام ہیں،اور یہ کہ محدثین کرام تو گزر چکے ہیں اور اب کوئی محدث دنیا میں باقی نہیں رہا اور نہ یہ ثابت ہے کہ کتاب وسنت پر(تقلید کے بغیر) عمل کرنے والے محدثین کرام کے عوام اس سے مراد نہیں ہیں۔(31 /مارچ 2010ء)
ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب