سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(358) دادا کی وراثت

  • 21251
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-06
  • مشاہدات : 635

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

باپ فوت ہو جائے تو اولاد اپنے دادا کی وراثت سے کیوں محروم کی گئی ہے؟اولاد اگر جائیداد حاصل کرنا چاہےتو اس کا کیا طریقہ ہے؟ یاد رہے کہ دادازندہ ہے، وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً(قاری سعید الحسن اسلام گڑھ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

قرآن و حدیث میں جو حصے مقرر کئے گئے ہیں ان میں پوتے کا کوئی ذکر نہیں لہٰذا حدیث "فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ" پس جو باقی رہ جائے تو وہ قریب ترین مرد کو ملے گا۔(صحیح بخاری:6732،6735)صحیح مسلم:1615)کی روسے باپ کا زندہ بیٹا عصبہ بن کرورثاء سے باقی تمام جائیداد کا مالک بن جاتا ہے۔

سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں۔

"ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم....."

پوتے بیٹوں کے قائم مقام ہوتے ہیں بشرطیکہ کوئی بیٹا زندہ نہ ہو۔

(صحیح البخاری کتاب الفرائض باب میراث ابن الابن اذالم یکن ابن قبل ح6735 )

تاہم داداکے لیے یہ جائز ہے کہ وہ ثلث (3/1،ایک تہائی )کی وصیت کر سکتا ہے لہذا اسے چاہیے کہ پوتے کے لیے مناسب وصیت کرے۔(شہادت نومبر2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ671

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ