السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
باپ فوت ہو جائے تو اولاد اپنے دادا کی وراثت سے کیوں محروم کی گئی ہے؟اولاد اگر جائیداد حاصل کرنا چاہےتو اس کا کیا طریقہ ہے؟ یاد رہے کہ دادازندہ ہے، وضاحت فرمائیں۔ جزاک اللہ خیراً(قاری سعید الحسن اسلام گڑھ)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
قرآن و حدیث میں جو حصے مقرر کئے گئے ہیں ان میں پوتے کا کوئی ذکر نہیں لہٰذا حدیث "فَمَا بَقِيَ فَهُوَ لأَوْلَى رَجُلٍ ذَكَرٍ" پس جو باقی رہ جائے تو وہ قریب ترین مرد کو ملے گا۔(صحیح بخاری:6732،6735)صحیح مسلم:1615)کی روسے باپ کا زندہ بیٹا عصبہ بن کرورثاء سے باقی تمام جائیداد کا مالک بن جاتا ہے۔
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں۔
"ولد الأبناء بمنزلة الولد إذا لم....."
پوتے بیٹوں کے قائم مقام ہوتے ہیں بشرطیکہ کوئی بیٹا زندہ نہ ہو۔
(صحیح البخاری کتاب الفرائض باب میراث ابن الابن اذالم یکن ابن قبل ح6735 )
تاہم داداکے لیے یہ جائز ہے کہ وہ ثلث (3/1،ایک تہائی )کی وصیت کر سکتا ہے لہذا اسے چاہیے کہ پوتے کے لیے مناسب وصیت کرے۔(شہادت نومبر2000ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب