السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اعظمی دیوبندی صاحب نے لکھا ہے۔"حاصل یہ کہ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا قول گیارہ رکعت کا ہے۔(بشرطیکہ وہ ثابت بھی ہو)دوسرا بیس (20) کا ان کے متبعین میں فقط ایک شخص گیارہ رکعت کے قائل تھے اور وہ ابو بکر بن العربی ہیں۔"(رکعات تراویح ص14)کیا یہ دعویٰ صحیح ہے؟(ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
علامہ ابو العباس احمد بن عمر بن ابراہیم القرطبی رحمۃ اللہ علیہ المالکی(متوفی 656ھ)نے لکھا ہے۔
"وقال الشافعي عشرون ركعة وقال كثير من اهل العلم احدي عشرة ركعة اخذا بحديث عائشه المتقدم"
اور شافعی نے کہا:بیس رکعتیں اور بہت سے علماء نے کہا: گیارہ رکعتیں ،انھوں نے یہ فیصلہ (اُم المومنین )عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سابقہ حدیث کی بنیاد پر کیا ہے۔
(المعجم لمااشکل من تلخیص کتاب مسلم ج2ص390۔389تحت ح 639)
علامہ ابو العباس کے بارے میں ابن العماد نے لکھاہے۔
"المالكي المحدث الشاهد نزيل الأسكندرية كان من كبار الأئمة"
(شذرات الذہب ج5ص274) (ہفت روزہ الاعتصام لاہور 27/جون 1997ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب