السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بعض لوگ یہ کہتے ہیں کہ بیس رکعت تراویح حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ثابت ہیں ان کے دور خلافت میں بیس رکعات تراویح پڑھائی گئی ہیں تو جائز ہے؟ اور کیا اس وقت حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو معلوم تھا؟ (حاجی نذیر خان دامان حضرو)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیس رکعات تراویح ثابت نہیں ہیں۔ نہ قولاً اور نہ فعلاً بلکہ آپ سے گیارہ رکعات کا حکم ثابت ہے۔ مؤطا مالک رحمۃ اللہ علیہ میں حدیث ہے کہ( سیدنا امیر المومنین )عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے(سیدنا) ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور (سیدنا) تمیم الداری رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں کو حکم دیا کہ لوگوں کو گیارہ رکعات پڑھائیں۔
(ج1ص114حوسندہ صحیح آثار السنن للنیموی ص250وقال :" واسنادہ صحیح")
تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب"تعداد رکعات قیام رمضان کا تحقیقی جائزہ"(ص22،23)اس فاروقی حکم کے مقابلے میں دورخلافت میں بعض نامعلوم لوگوں کے عمل کوئی حیثیت نہیں ہے۔(الحدیث:61)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب