سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(339) ناسخ و منسوخ

  • 21232
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-30
  • مشاہدات : 1196

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

بعض احادیث میں ایک کام کی اجازت مل رہی ہے دوسری حدیث سے اس کی ممانعت ہو رہی ہے اس لیے آپ سے گزارش ہے کہ اس کی وضاحت کریں کہ کون سی حدیث ناسخ ہے اور کون سی منسوخ ؟

1۔"لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم زوارات القبور...الخ"

قبروں کی زیارت کرنے والی عورتوں پر لعنت بھیجی ہے ،کی حدیث مسند طیالسی (1/17ح2733)سنن ابن ماجہ (1575) سنن ترمذی (1056)تمہید ابن عبدالبر (2/235)میں ہے۔مسند طیالسی صحیح ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  اور سنن ابن ماجہ  رحمۃ اللہ علیہ میں ابوہریرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے مستدرک حاکم اور سنن ابن ماجہ میں حسان بن ثابت رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے بھی مروی ہے۔ حدیث ابی ہریرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کو ترمذی رحمۃ اللہ علیہ  اور ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  نے صحیح کہا ہے اور حدیث حسان بن ثابت رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کو بصیری نے صحیح قرار دیا ہے۔ علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا ہے کہ یہ حدیث انھی الفاظ کے ساتھ محفوظ ہے۔(احکام الجنائز 186)

2۔عبد اللہ بن ابی ملیکہ سے روایت ہے کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   ایک روز قبرستان سے آرہی تھیں میں نے دریافت کیا کہ آپ کہاں سے آرہی ہیں؟ انھوں نے جواب دیا کہ میں اپنے بھائی عبد الرحمٰن بن ابی بکر رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کی قبر سے آرہی ہوں۔میں نے کہا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا؟ انھوں نے جواب دیا کہ منع تو کیا تھا مگر بعد میں زیارت کا حکم دے دیا تھا۔(المستدرک للحاکم (1/376)التمہید لا بن عبدالبر (2/223)

3۔سیدہ عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  سے پوچھا کہ میں جب قبرستان جاؤں تو کون سی دعا پڑھوں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:یہ پڑھا کرو:

"السلام على أهل الديار...الخ"

(صحیح مسلم  (7/44)سنن النسائی (2/92۔93)

ان احادیث میں تطبیق و توفیق کر کے جواب دیں۔(عبد اللہ صاحب)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

زوارات مبالغہ کا صیغہ ہے۔ بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتوں کو زوارات کہتے ہیں لہٰذا دونوں حدیثوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔ بہت زیادہ زیارت کرنے والی عورتیں اپنے بھائی بیٹے ، خاوند ، باپ وغیرہ رشتوں کے علاوہ غیروں کی قبروں پر بھی جاتی ہیں ان پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے لعنت فرمائی ہے۔ رہا قریبی رشتہ داروں کی قبروں پر جانا ، جس طرح کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   اپنے بھائی کی قبر پر گئی تھیں تو دوسری حدیث ودیگر دلائل کی روسے جائز ہے، اگر قریبی رشتہ دار کی قبر، قبرستان میں ہوتو وہاں بھی پردہ کر کے جانا تیسری حدیث کے روسے صحیح ہے لہٰذا ان روایتوں میں کوئی تعارض نہیں ہے۔(شہادت نومبر2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ624

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ