سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(332) صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین کا ہنسنا

  • 21225
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 894

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

قتادہ  رحمۃ اللہ علیہ  بیان کرتے ہیں کہ ابن عمر  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے دریافت کیا گیا:کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  ہنستے تھے؟ انھوں نے اثبات میں جواب دیا جبکہ ان کے دلوں میں ایمان پہاڑ سے بھی زیادہ تھا اور بلال بن سعد بیان کرتے ہیں کہ میں نے انہیں دیکھا کہ تیراندازی میں نشانوں پر تیر اندازی کرتے ہوئے نشانوں کے درمیان دوڑا کرتے تھے اور آپس میں ہنستے کھیلتے تھے لیکن رات کے وقت عبادت گزار بن جاتے تھے۔کیا یہ روایت صحیح ہے؟

(مشکوۃ المصابیح حدیث 7479شرح السنہ 12/318) (محمد محسن سلفی کراچی)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت شرح السنہ للبغوی (12/318)قبل ح 3302) میں بلا کسی سند کے"قال معمر عن قتادہ" الخ مروی ہے،

صحیح مسلم (کتاب المساجد باب فضل الجلوس فی مصلاہ بعد الصحیح ح 670) میں اس کی مؤید روایت موجود ہے۔ الادب المفرد للبخاری (266)میں اس کے بعض مفہوم میں صحیح شاہد بھی موجود ہے۔

"كَانَ أَصْحَابُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَبَادَحُونَ بِالْبِطِّيخِ ، فَإِذَا كَانَتِ الْحَقَائِقُ كَانُوا هُمُ الرِّجَالَ"

"یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے صحابہ کرام ( رضوان اللہ عنھم اجمعین )ایک دوسرے پر تربوز ،خربوز (کے ٹکڑے ) پھینکتے تھے اور جب حقائق (اہم معاملات )ہوتے تو وہ مرد میدان بنے ہوتے تھے۔ اس کی سند صحیح ہے۔(شہادت جون 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ619

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ