سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(328) تعریف کے وقت دعا کرنا

  • 21221
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-11
  • مشاہدات : 689

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

الادب المفرد للبخاری میں ایک روایت ہے:

"حدثنا مخلد بن مالك قال حدثنا حجاج بن محمد قال أخبرنا المبارك عن بكر بن عبد الله المزني عَنْ عَدِيِّ بْنِ أَرْطَأَةَ قَالَ: (كَانَ الرَّجُلُ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلى الله عَلَيهِ وسَلم إِذَا زُكِّيَ قَالَ: اللَّهُمَّ لاَ تُؤَاخِذْنِي بِمَا يَقُولُونَ، وَاغْفِرْ لِي مَا لا يَعْلَمُونَ"

"ہمیں مخلدبن مالک نے حدیث بیان کی کہا:ہمیں حجاج بن محمد نے حدیث بیان کی کہا: ہمیں عبد اللہ بن المبارک نے خبردی وہ بکر بن عبد اللہ المزنی سے وہ عدی بن ارطاۃ سے بیان کرتے ہیں۔ کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  میں سے اگر  کسی کی تعریف ہوتی تو وہ یہ کہتا اے میرے اللہ ! وہ جو کہہ رہے ہیں مجھے اس میں نہ پکڑ اور وہ جو جانتے نہیں اس میں مجھے معاف کر دے۔(باب 326 مایقول الرجل اذاز کی ح 761)

اس روایت کو شیخ الالبانی  رحمۃ اللہ علیہ  نے صحیح الادب المفرد میں صحیح الاسناد قراردیا ہے۔

محدث البانی کی پیروی کرتے ہوئے سعید بن علی القحطانی نے حصن المسلم (طبع دارالسلام ص204 و فی نسخہ ص158)میں بطور حجت پیش کیا ہے۔اس روایت کی اصول حدیث کی رو سے تحقیق فرمائیں۔جزاکم اللہ خیراً(محمدمحسن سلفی )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ روایت عدم اتصال کی وجہ سے ضعیف الاسناد ہے۔

بکر بن عبد اللہ المزنی 106 ھ یا 108 ھ میں فوت ہوئے۔(تہذیب التہذیب ج1ص425)

(عبد اللہ)ابن المبارک 118ھ میں پیدا ہوئے۔ (تہذیب التہذیب ج 5ص337)

یعنی امام ابن المبارک ، بکر بن عبد اللہ کی وفات کے بعد پیدا ہوئے لہٰذا یہ سند منقطع ہے عین ممکن ہے کہ الادب المفرد میں ابن المبارک کا لفظ غلط ہو اور صحیح ،المبارک (بن فضالۃ )عن بکر بن عبد اللہ المزنی ہو جیسا کہ تہذیب الکمال (ج3ص140، 141 وج17ص418) سے ظاہر ہے۔

راقم الحروف نے جو امکان ظاہر کیا تھا بعد میں التاریخ الکبیر للبخاری (ج2ص58) سے اس کی تائید ہو گئی،وہاں یہی روایت ۔

"حجاج بن محمد قال:حدثنا مبارك بن فضالة عن بكر بن عبدالله المزني...الخ" کی سند سے مکتوب ہے۔ والحمدللہ۔

مبارک بن فضالۃ مشہور مدلس تھے۔ دیکھئے طبقات المدلسین لابن حجر (93/3) وتہذیب الکمال(17/321)وغیرہما  لہٰذا یہ روایت دونوں سندوں کے لحاظ سے ضعیف ومردود ہے۔

شعب الایمان للبیہقی (4/228ح 2876)میں "بقية نامحمد بن زياد عن بعض السلف"سے اس کی تائید مروی ہے جو کہ"بعض السلف "کے نامعلوم ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔(شہادت اپریل2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ614

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ