سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(326) صاحب قبر کی دو رکعتیں

  • 21219
  • تاریخ اشاعت : 2024-03-29
  • مشاہدات : 758

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

درج ذیل حدیث کی تحقیق کیا ہے۔

"عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ ، فَقَالَ : " مَنْ صَاحِبُ هَذَا الْقَبْرِ ؟ " فَقَالُوا : فُلانٌ ، فَقَالَ : " رَكْعَتَانِ أَحَبُّ إِلَى هَذَا مِنْ بَقِيَّةِ دُنْيَاكُمْ "

"سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ایک قبر کے پاس سے گزرے ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے دریافت فرمایا:یہ قبر کس شخص کی ہے؟ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے عرض کیا: فلاں شخص کی ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ارشاد فرمایا:اس قبر والے شخص کے نزدیک  دو رکعتوں کا پڑھنا تمھاری دنیا کی تمام چیزوں سے زیادہ پسندیدہ ہے۔(ایک سائل)

(رواہ الطبرانی فی الاوسط درجالہ ثقات مجمع الزوائد 2/516)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

امام طبرانی نے فرمایا:

"حدثنا احمد قال:حدثنا حفص بن عبدالله الحلواني قال: حدثنا حفص ابن غياث عن ابي مالك الاشجعي عن ابي حازم (عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّ بِقَبْرٍ ، فَقَالَ : " مَنْ صَاحِبُ هَذَا الْقَبْرِ ؟ " فَقَالُوا : فُلانٌ ، فَقَالَ : " رَكْعَتَانِ أَحَبُّ إِلَى هَذَا مِنْ بَقِيَّةِ دُنْيَاكُمْ) لَمْ يَرْوِ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ أَبِي مَالِكٍ ، إِلا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ ، تَفَرَّدَ بِهِ : حَفْصُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ "

 (المعجم الاوسط ج1ص502،503ح 924)

احمد بن یحییٰ (ص496)ح910) الحلوانی (ص471ح857)کا ذکر سیراعلام النبلاء (13/578)میں بلا توثیق مذکور ہے دکتور محمد سعید البخاری نے کہا: مجھے اس کا تذکرہ نہیں ملا۔ (کتاب الدعاء ج1 ص153)

اس سند کے ایک راوی حفص بن غیاث مدلس تھے۔

حافظ ابن سعد  رحمۃ اللہ علیہ نے کہا: "وہ ثقہ مامون تھے سوائے یہ کہ وہ تدلیس کرتے تھے۔(الطبقات الکبری 6/390)

حافظ اثرم نے امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ  سے نقل کیا: بے شک حفص تدلیس کرتے تھے۔(تہذیب التہذیب ج2ص359)

انھیں دارقطنی  رحمۃ اللہ علیہ (طبقات المدلسین بتحقیقی 9المرتبہ الاولیٰ)العلائی(جامع التحصیل ص106)ابو زرعہ بن العراقی (کتاب المدلسین :13)السیوطی(11)ابو محمود المقدسی اور مفسرالدمینی(التدلیس فی الحدیث 21/1)نے مدلسین میں ذکر کیا ہے۔

امام الشافعی رحمۃ اللہ علیہ  نے فرمایا:

"لا نقبل من مدلس حديثا حتى يقول فيه ؛حدثنى : او سمعت "

پس ہم نے کہا:ہم کسی مدلس سے کوئی حدیث اس وقت تک قبول نہیں کرتے جب تک وہ حدثنی یا سمعت نہ کہے(یعنی سماع کی تصریح کرے۔)(الرسالۃ ص380فقرہ 1035)

ابن الصلاح الشہرزوری نے لکھا:

"والحكم بأنه لا يقبل من المدلس حتى يبين قد أجراه الشافعي فيمن عرفناه دلس مرة"

"اور حکم یہ کہ مدلس جب تک (تصریح سماع کا بیان نہ کرے اس کی روایت قبول نہ کی جائے، اسے امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ  نے اس شخص کے بارے میں جاری کیا جس نے صرف ایک دفعہ (ہی)تدلیس کی ہے۔

(علوم الحدیث لا بن الصلاح ص35نوع 12)

یاد رہے کہ حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  کا حفص بن غیاث کو غیر مدلسین (نظر النکت علی ابن  الصلاح(2/637)اور المرتبہ الاولیٰ میں ذکر کرنا بلا دلیل ہے۔

خلاصہ یہ کہ درج بالا روایت دو علتوں کی وجہ سے ضعیف و مردود ہے۔ (شہادت اپریل 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔اصول، تخریج اورتحقیقِ روایات-صفحہ610

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ