سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(309) قبرستان میں عورتوں کا جانا

  • 21202
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-19
  • مشاہدات : 771

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا عورتوں کا قبر ستان جانا کبھی کبھار جائز ہے کہ نہیں؟(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عورتوں کا اپنے قریبی رشتہ داروں کی قبروں کی زیارت کے لیے کبھی کبھار قبرستان جانا جائز ہے۔

ابن ابی ملیکہ  رحمۃ اللہ علیہ (تابعی)سے روایت ہے کہ ایک دن عائشہ( رضی اللہ  تعالیٰ عنہا  )قبرستان سے آئیں تو میں نے پوچھا: اے اُ م االمومنین رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   ! آپ کہاں سے آئی ہیں؟

انھوں نے فرمایا: اپنے بھائی عبد الرحمٰن  بن ابی بکر( رضی اللہ  تعالیٰ عنہ ) کی قبر سے۔

میں نے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے قبروں کی زیارت سے منع نہیں کیا تھا؟

انھوں نے فرمایا: جی ہاں! آپ نے منع کیا تھاپھر(بعد میں) زیارت کا حکم دے دیا تھا۔(المستدرک للحاکم 1/376ح1392 وسندہ صحیح و صححہ الذہبی)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ عورتوں کے لیے قبرستان جانے کی ممانعت والی حدیث مسنوخ ہے لیکن دو باتیں یا رکھیں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ان عورتوں پر لعنت بھیجی  ہے جو کثرت سے قبروں کی زیارت کرتی ہیں۔دیکھئے سنن الترمذی (1056)وقال :"حسن صحیح " و سندہ حسن) و صححہ ابن حبان (الاحسان :3178)

2۔اپنے محارم کے علاوہ غیروں کی قبروں کی زیارت کے لیے جانا عورتوں کے لیے جائز نہیں ہے(دیکھئے سنن ابی داؤد کتاب الجنائز باب فی التعزیہ ح 3123 و سندہ حسن واخطا من ضعفہ )(الحدیث:57)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ564

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ