سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(308) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ کیسے پڑھی گئی؟

  • 21201
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-10
  • مشاہدات : 1572

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کچھ علمائے کرام کو یہ درس دیتے ہوئے سنا کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات پر نماز جنازہ اداکی۔براہ مہربانی پوری تفصیل سے لکھیں کہ یہ کس طریقہ پر صحابہ کرام  رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اللہ کے نبی کی نماز جنازہ ادا کی اور الفاظ کون سے ادا کیے؟(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا ابو عسیب یا ابو عسیم  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے۔

لوگوں نے( نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کی وفات کے بعد)کہا :ہم آپ کا جنازہ کیسے پڑھیں ؟کہا: (حجرے میں)گروہ در گروہ داخل ہو جاؤ۔(سید ابو عسیب یا ابو عسیم رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  نے) کہا پس وہ لوگ اس دروازے سے داخل ہوتے(اور آپ کی نماز جنازہ پڑھتے پھر دوسرے دروازے سے باہر نکل جاتے۔)الخ۔

(مسند الامام احمد ج5 ص81ح21047واسنادہ صحیح الموسوعہ الحدیثہ ج34ص365)

نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم  کی نماز جنازہ پڑھنے والے صحابی کی اس گواہی سے معلوم ہواکہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کے متعدد جنازے پڑھے تھے۔ یہ روایت طبقات ابن سعد(ج2ص289)میں بھی صحیح سند کے ساتھ موجود ہے۔

بعض الناس کایہ کہنا کہ لوگوں نے نماز جنازہ نہیں پڑھی بلکہ صرف درود پڑھا تھا اس کا کوئی حوالہ باسند  صحیح مجھے نہیں ملا۔سیدنا ابو امامہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے۔

نماز جنازہ میں سنت یہ ہے کہ تم تکبیر کہو پھر سورۃ فاتحہ پڑھو پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم  پر درود پڑھو، پھر خاص طور پر میت کے لیے دعا کرو، قرآءت صرف پہلی تکبیر میں کرو پھر اپنے دل میں یعنی سراً) دائیں طرف سلام پھیردو۔

(منتقی ابن الجارود :540 ومصنف عبد الرزاق :6428 وسندہ صحیح الحدیث حضرو:3ص26)

یہ بات ظاہر ہے کہ جس عمل کو صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  سنت سمجھتے تھے وہ اسی پر عامل تھے لہٰذا جو شخص یہ کہتا ہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم  کا مسنون جنازہ  نہیں  پڑھا بلکہ صرف درود ہی پڑھا تھا وہ صحیح دلیل پیش کرے۔

ان مختلف جماعتوں کی نماز جنازہ میں امام کون کون تھے اس کا کوئی ثبوت کسی صحیح حدیث میں نہیں ہے واللہ اعلم۔(الحدیث :6)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ563

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ