سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(302) عذاب قبر

  • 21195
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-23
  • مشاہدات : 724

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

میت پر عذاب ہوتا ہے زندہ لوگوں کے رونے سے جو کہ (بین کر کر کے روتے ہیں)عمر بن خطاب  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  عبد اللہ بن عمر  رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  کا یقین و مرفوع

1۔اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم  سے(بخاری و مسلم ، نسائی ، مؤطا امام مالک)

خلاف سوال نمبر2۔حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   فرماتی ہیں۔"اللہ عافیت دے عبد الرحمٰن (عبداللہ بن عمر)کو وہ بھول گئے، ایک یہودن عورت کی قبر تھی جس پر اس کے گھر والے رو رہے تھے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کا وہاں سے گزر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا یہ لوگ اوپر رو رہے ہیں اور نیچے اس کو عذاب قبر ہو رہا ہے۔

خلاصہ:دونوں میں سے صحیح کون ہیں؟اگر دونوں صحیح ہیں تو حضرت عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   نے خلاف کیوں کہا؟ ان دونوں کا اصل پورے دلائل سے پوری دنیا تک پہنچے۔(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

یہ بات بالکل صحیح ثابت ہے کہ میت پر لوگوں کے بین کر کے آوازکے ساتھ رونے کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے یہ عذاب والی روایت اپنے مفہوم کے ساتھ درج ذیل صحابہ نے بیان کی ہے۔

عمر بن الخطاب،عبد اللہ بن عمر:(صحیح البخاری:1286،1287،1288وصحیح مسلم:927،928،929)

عمران بن حصین: (النسائی 4/15ح185وصححہ ابن حبان :742)

مغیرہ بن شعبہ: (البخاری:129ومسلم:933)

سمرہ بن جندب: (اطبرانی الکبیر 7/216ح6896)وغیر ھم)

یہ حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے قطف الازھار المتنا ثرہ فی الاخبار المتواترۃ للسیوطی (ح44)و نظم المتنا ثرمن الحدیث المتواتر للکتانی (ح106)

اس پر سیدہ عائشہ  رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   اور سیدنا عمرو دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین  کی احادیث میں کوئی تعارض نہیں ہے امیر المومنین فی الحدیث اور امام الدنیا فی فقہ الحدیث امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ  فرماتے ہیں۔

"قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَذَّبُ الْمَيِّتُ بِبَعْضِ بُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ إِذَا كَانَ النَّوْحُ مِنْ سُنَّتِهِ .....فَإِذَا لَمْ يَكُنْ مِنْ سُنَّتِهِ فَهُوَ كَمَا قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا لَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى"

میت کو اس کے گھروالوں کے بعض رونے پیٹنے کی وجہ سے عذاب ہوتاہے۔بشرطیکہ یہ رونا پیٹنا اس کی رضا مندی سے جاری ہو اور اگر وہ اس طریقے کو جاری کرنے والا نہیں تھا تو وہی بات ہے جو عائشہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہا   فرماتی ہیں کہ کوئی شخص دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا۔(صحیح البخاری کتاب الجنائز باب 32 قبل ح1284)

یعنی اگر کوئی شخص رونے پیٹنے پر راضی تھا اور اس سے منع نہیں کرتا تھا تو اس پر عذاب ہوگا۔اور اگر کوئی شخص اس پر راضی نہیں تھا یا یہ حرکت خود بھی نہیں کرتا تھا اور اس سے منع کرتا تھا تو اس پر اس کی وجہ سے عذاب نہیں ہوگا۔ اس طرح دونوں طرح کے اقوال میں تطبیق ہو جاتی ہے اور یہی راجح ہے۔ والحمدللہ (الحدیث :1)(شہادت ،جولائی 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ548

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ