سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(297) غیر محرم کی میت کو کندھا دینا

  • 21190
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-14
  • مشاہدات : 1397

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا اجنبی آدمی غیر محرم عورت کی میت کو کندھا دے سکتا ہے اور کیا غیر محرم کی میت کو قبر میں اتارسکتا ہوں۔قرآن وسنت کی روشنی وضاحت فرمائیں۔(محمد عمران ،رائیونڈ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری کی ایک مفصل حدیث میں آیاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے پوچھا:

"هَلْ فِيكُمْ مِنْ أَحَدٍ لَمْ يُقَارِفْ اللَّيْلَةَ فَقَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَنَا قَالَ فَانْزِلْ فِي قَبْرِهَا فَنَزَلَ فِي قَبْرِهَا فَقَبَرَهَا"

"تم میں سے کون آج رات (اپنی بیوی کے پاس )نہیں گیا؟ تو ابوطلحہ رضی اللہ  تعالیٰ عنہ نے کہا:میں، آپ نے فرمایا:تم اس(میری بیٹی)کی قبر میں اترو، وہ قبر میں اترے پھر اسے(یعنی دختر رسول کی نعش مبارک کو)قبر میں اتارا۔(صحیح بخاری:1342)

ایک روایت میں آیا ہے"لا يدخل القبر رجل قارف أهله " جو شخص اپنی بیوی کے پاس گیا ہے وہ قبر میں نہ اترے۔(مسند احمد 3/229ح3431،وسندہ صحیح علی شرط مسلم)

چونکہ ابوطلحہ انصاری رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی بیٹی کے محرم نہیں تھے لہٰذا اس حدیث سے ثابت ہوا کہ غیر محرم مرد فوت شدہ عورت کو قبر میں اتار سکتا ہے۔

جب اتارنا جائز ہوا تو جنازے کو کندھا دینا بطریق اولیٰ جائز ہے۔ واللہ اعلم۔

اس روایت سے یہ مسئلہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ افضل یہی ہے کہ عورت کی میت کو قبر میں وہی شخص اتارےجس نے اس رات اپنی بیوی سے جماع نہ کیا ہو۔ وما علینا الا البلاغ۔(شہادت، جون 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز-صفحہ545

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ