السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
میت کی چار پائی قبر کی کس جانب رکھنی چاہیے؟ وضاحت فرمائیں۔(ڈاکٹر نسیم اختر،اسلام آباد)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
بہتر یہی ہے کہ دائیں طرف رکھیں کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام کاموں میں تیمن (دائیں طرف)کو پسند فرماتے تھے۔واللہ اعلم)
فائدہ:حارث بن عبید اللہ الاعور کا جنازہ سیدنا عبد اللہ بن یزید بن زید بن حصین الانصاری الخطمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے پڑھایا پھر اسے قبر میں پاؤں والی طرف سے قبر میں داخل کیا اور فرمایا:یہ سنت میں سے ہے۔(سنن ابی داود :3211و سندہ صحیح السنن الکبری للبیہقی 4/54وقال :"ھذا اسنادہ صحیح وقد قال : ھذا من السنۃ فصار کالمسند ")
سیدنا انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بھی میت کو قبر کے پاؤں والی طرف سے اتارنے کا حکم دیا تھا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 3/327۔ح1167،وسندہ صحیح )
مشہور ثقہ تابعی امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے ایک میت کو قبر کے پاؤں کی طرف سے اتارا تھا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 3/328۔ح11684،وسندہ حسن )
اسی مسئلے کے بارے میں امام شعبی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: اللہ کی قسم ! یہ سنت ہے۔(ابن ابی شیبہ 3/328۔ح11680،وسندہ صحیح)
ابرہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ نے میت کو قبلے کی طرف سے قبر میں داخل کیا تھا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 3/328۔ح11691،وسندہ صحیح)(شہادت ستمبر2001ء)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب