السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
بخاری شریف میں روایت ہے کہ(آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے)شہید کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔(ص179جلد نمبر1،باب الصلوٰۃ علی الشہید )حدیث کے الفاظ مندرجہ ذیل ہیں۔
"ولم يغسلوا ولم يصل عليهم"
"اور نہ انھیں غسل دیا گیا اور نہ ان کی نماز پڑھی گئی"
اس کے بعد دوسری روایت ہے کہ:
"خَرَجَ يَوْمًا فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلَاتَهُ..... الخ"
(آپ ایک دن نکلے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل اُحد پروہ نماز پڑھی جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہونے والوں پر پڑھتے تھے۔الخ)
پہلی روایت میں تو واضح طور پر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز جنازہ نہیں پڑھی اور نہ حکم دیا ہے۔ لیکن دوسری روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نکلے اور دعا کی اُحد والوں کے لیے تو کیا اس لفظ (ٖفصلی)سے نماز جنازہ ثابت ہوتا ہے؟(ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
شہیدوں کی نماز جنازہ نہیں پڑھی کا مطلب ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی شہادت کے بعد فوراً اسی دن نماز جنازہ نہیں پڑھی تھی اور جس روایت مذکورہ میں پڑھنا آیا ہے اس کا مطلب ہےکہ دوسرے دن یا آٹھ سال کے بعد نماز جنازہ پڑھا تھا لہٰذا اس میں کوئی تعارض نہیں ہے(شہادت ،مارچ 2001)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب