سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(284) نماز جنازہ جہراً یا سراً؟

  • 21177
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-14
  • مشاہدات : 725

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

نماز جنازہ(الف)امام بآواز بلند پڑھے (قرآۃ، درود ،دعائیں)یا آہستہ پڑھے ، مسنون کیا ہے؟

(ب)شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ بااہتمام پڑھنا شرعاً کیسا ہے؟

(ج) نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانا ضروری ہے یا مستحب؟

(د)عورت اور غیر شادی شدہ کی میت پر دعا(نماز جنازہ)میں الفاظ "وزوجاً خيراً من زوجه "کو ترک کرنا شرعاً کیسا ہے؟(محمد صدیق سلفی ضلع ایبٹ آباد )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

(الف)امام نماز جنازہ بلند آواز سے پڑھے یا آہستہ دونوں طرح جائز ہے۔ بلند آواز سے پڑھنے کی دلیل کے لیے دیکھئے سنن النسائی کتاب اجنائز باب الدعاء (ج4ص75،76،ح1991،1992،وھو حدیث صحیح)

(ب)شہداء کی نماز جنازہ نہ پڑھنا بھی ثابت ہے۔ دیکھئے صحیح البخاری (کتاب الجنائز الصلوٰۃ علیٰ الشہید،حدیث نمبر1343)اور پڑھنا بھی ثابت ہے۔(صحیح بخاری حدیث نمبر1344)رہا با اہتمام پڑھنا تو یہ میرے نزدیک ثابت نہیں ہےواللہ اعلم۔

(ج) نماز جنازہ کے موقع پر طاق صفیں بنانا ،نہ ضروری ہے اور نہ مستحب ،صحیح مسلم (کتاب الجنائز باب فی التکبیر علیٰ جنازۃح 952)میں ہے کہ جابر بن عبد اللہ الانصاری رضی اللہ  تعالیٰ عنہ  نے فرمایا:

 "فَصَفَّنَا صَفَّيْنِ"

"آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے(جنازہ میں)ہماری دو صفیں بنائی تھیں"

 لہٰذا معلوم ہوا کہ صفیں طاق ہوں یا جفت دونوں طرح جائز ہے۔

(د)عورت کے لیے اگر ضمائر کو نہ بدلا جائےتو"ہ"سے مراد "المیت"ہو جائے گا۔ اگر ضمائر بدل لی جائیں تو عورت ہی مراد ہو گی۔

﴿وَما أَرسَلنا مِن رَسولٍ إِلّا بِلِسانِ قَومِهِ لِيُبَيِّنَ لَهُم ...﴿٤﴾... سورة ابراهيم

سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ زبان کا اعتبار ہوتا ہے۔

(ر)" "وزوجاً خيراً من زوجه "کو ترک کرنا مسنون نہیں ہے بہتر یہی ہے کہ یہ دعا اسی طرح پڑھی جائے جس طرح صحیح احادیث میں وارد ہے۔(شہادت ،اکتوبر 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز۔صفحہ528

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ