سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(280) جنازے کے ساتھ ذکر بالجہر ؟

  • 21173
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-14
  • مشاہدات : 731

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جنازہ  کے پیچھے  آواز  بلند  کرنا  اس کی ممانعت  میں احادیث  وآثار  واردہوئے ہیں  یا صحابہ  کرام کا  ناپسندیدگی کا اظہار  کرنا ؟صحیح  وضعیف  دلائل  بیان فرمادیں  تاکہ لوگوں  کو سمجھانے  میں آسانی رہے  ۔ یہ بھی   الحدیث  میں شائع  کردیں ۔ (محمد  رمضان  سلفی  خطیب جامع  بیت المکرم  اہلحدیث ، عارف  والا)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جنازے  کے ساتھ  بلند آواز سے ذکر  کرنا نبیﷺ اورآثار  سلف صالحین  سے ثابت نہیں ۔ایک روایت  میں آیا ہے کہ  آتے جاتے  وقت  جب  نبیﷺ جنازے  کے پیچھے  چلتے  توآپ سے لاالہ الااللہ کے علاوہ  کچھ  بھی نہیں سنا جاتا تھا۔(الکامل  لابن عدی  1/ 269 ،4 1207 ۔1208 ونصب الرایۃ 3/293 وجاءالحق/ مفتی  احمد یار  نعیمی  بریلوی  ، طبع  قدیم  ج 3 ص 404)

اس روایت  کا راوی  ابراہیم  بن احمد  بن عبد الکریم  عرف ابن ابی  حمید  الحرانی  الضریر  جھوٹا تھا۔

"كان  يضع الحديث" وہ  حدیثیں  گھڑتا  تھا۔ (الکامل لابن  عدی  1/269  لسان المیزان  1/28)

 نتیجہ : یہ سند  موضوع ہے ۔

ایک دوسری  روایت  میں آیا ہے :اكثروا في الجنازة  قول: لااله الا الله " جنازہ  میں کثرت  سے لاالہ الا اللہ کہو ۔(  الدیلمی  1/32 بحوالہ  سلسلہ  الضعیفۃ  والموضوعۃ للالبانی  6/414 ح 2881)

اس میں عبداللہ بن محمد بن وہب  ،یحیی  بن محمد  صالح  اور خالد  بن مسلم  القرشی  نامعلوم  راوی ہیں ۔

نتیجہ : یہ روایت موضوع وبے اصل  ہے ۔وما علینا الاالبلاغ  (12/ رجب  1426ھ) (الحدیث : 18)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز۔صفحہ521

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ