سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(274) میت کے لیے ہاتھ اٹھا کر اجتماعی دعائیں ؟

  • 21167
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-27
  • مشاہدات : 610

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جو لوگ میت کے گھر تین دن تک ہاتھ اٹھا اٹھا کر دعا کرتے ہیں ،کیا یہ اسلام میں جائز ہے؟ ( حاجی نذیر  خان  دامان حضر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میت  کے گھر  یا اہل  میت کے  پاس جاکر ، تین  دن تک  بار بار  ہاتھ اٹھاکر  دعا کرنے کا  کوئی ثبوت  اسلام میں نہیں  لہذا اسلام  میں نہیں  لہذا یہ کام  بدعت ہے ۔

 مفتی  رشید احمد لدھیانوی  دیوبندی  نے لکھا ہے :  تعزیت  کی دعا میں ہاتھ اٹھانا بدعت  ہے " (احسن  الفتاوی ٰ ج  4ص 245)

 دیوبندی  مدرسے  خیر  المدارس  ملتان سے  فتویٰ جاری ہوا:

" تعزیت  مسنونہ  میں آپ ﷺ اورصحابہ کرام  سے ہاتھ  اٹھاکر دعا مانگنا  ثابت  نہیں"( رجل  رشید تصنیف  نعیم الدین  دیوبندی  ص173)

" دارالعلوم " دیوبند کے مفتی نے فتویٰ لکھا:

" تعزیت  کا مسنون  طریقہ یہ ہے کہ  کیف  مااتفق انفرادی  طور  پر  میت  کے گھر جائے  اور گھر  والوں کو صبر کی تلقین  کرے اور  تسلی کے کچھ کلمات  کہہ دے ، ہاتھ  اٹھا کر  دعا  کرنا ثابت  نہیں ۔" ( حبیب  الرحمن  دیوبندی  کا فتویٰ بحوالہ  رجل رشید  ص170)

 دیوبندی  مدرسے  دارالعلوم  کراچی  والوں نے فتویٰ دیا:

" مروجہ  طریقہ  کے مطابق تعزیت کے لیے  ہاتھ اٹھاکر فاتحہ  پڑھنا  اور دعا کرنا شرعا ثابت نہیں ہے۔ اس لیے تعزیت  کیلئے  رسمی  طور پر  ہاتھ اٹھانا  درست نہیں  ۔" ( رجل رشید ص171)

 حیرت  ہے ان لوگوں  پر جو اس کام  کو بدعت  اور غیر ثابت  قراردے کر  بھی تعزیت  کی اجتماعی  دعاؤں  میں سرگرم  رہتے ہیں ۔!  (الحدیث  :61)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الجنائز۔صفحہ514

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ