السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جو شخص صبح وشام "'اللهم اجرني من النار "سات دفعہ پڑھتا ہے تو اس کے لیے آگ سے نجات ہے ۔ یہ روایت مشکوۃ کتاب الدعوات میں ہے ،میں نے کہیں پڑھا کہ شیخ البانی ؒ اس کو ضعیف گردانا ہے ۔ابھی مجھے یاد نہیں ہے ۔ ( حبیب اللہ پشاور)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت سنن ابی داود (5079۔5080) السنن الکبریٰ للنسائی (9939 وعمل الیوم اللیلۃ: 111) اور صحیح ابن حبان (موارد الظمان :2346) میں موجود ہے ۔
حافط منذری نے الترغیب والترہیب(ج1ص 303، 304 ح 663) میں اس روایت کے حسن ہونے کی طرف اشارہ کیا ہے ۔ حافظ ابن حجر نے نتائج الافکار میں اس حدیث کو حسن کہا ہے۔ ( نتائج الافکاری فی تخریج احادیث الاذکار 2/326)
اس حدیث کے راوی مسلم بن الحارث رضی اللہ عنہ صحابی تھے ۔ (تجرید اسماء الصحابہ للذہبی 2/75 وغیرہ )
حارث بن مسلم کے بارے میں اختلاف ہے ، دار قطنی وغیرہ نے انھیں مجہول سمجھا اور بعض علماء نے انھیں صحابہ میں ذکر کیا۔
مثلاً دیکھئے معرفۃ الصحابۃ لابی نعیم الاصبہانی ض( ج 2ص 794 ت 659)
جس کے صحابی ہونے میں اختلاف ہواور جرح مفسر ثابت نہ ہو تو وہ حسن الحدیث راوی ہوتا ہے ۔ دیکھئے التلخیص الحبیر (ج 1ص 74ح70) وغیرہ
حارث بن مسلم مذکور کی توثیق ابن حبان ہیثمی ( مجمع الزوائد 8/99) ابن حجر اور المنذری ( کما تقدم ) نے کر رکھی ہے لہذا وہ حسن الحدیث تھے ۔ والحمد للہ
اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ شیخ البانی ؒ کا اس روایت کو حارث بن مسلم کی جہالت کی وجہ سے ضعیف قررادینا صحیح نہیں ہے بلکہ یہ روایت حسن لذاتہ ہے ( شہادت ، جنوری 2003)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب