السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
اگر کوئی شخص ( جادو یا جنات کے اثر ،وغیرہ کی وجہ سے ) بیمار ہوتو اس کا علاج کراناجائز ہے؟
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
اگر کوئی شخص (( جادو یا جنات کے اثر ،وغیرہ کی وجہ سے ) بیمار ہوتو اس کا علاج کرانا جائز ہے ۔اگر کسی عامل سے علاج کرائیں تو صحیح العقیدہ عامل کا انتخاب کریں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (( من الستطاع منكم ان ينفع اخاه فليفعل ))
جو شخص اپنے بھائی کو فائدہ پہچاسکے تو ضرور پہنچائے (صحیح مسلم :2199 وترقیم دارالسلام : 5728)
نبیﷺ نے فرمایا: (( تداووا)) علاج كرو۔( سنن ابی داؤد :3855 وسندہ صحیح وصححہ الترمذی :2038 والحاکم 4/ 399 والذہبی )
حرام (مثلا شرکیہ منتروں) سے علاج نہیں کرنا چاہیے ۔
طارق بن سوید الجعفی رضی اللہ عنہ نے نبیﷺ سے دوائیوں میں خمر (شراب) کے استعمال کے بارے میں پوچھا تو آپ نے انھیں منع کیا اور فرمایا: ((انه ليس بدواء ولكنه داء )) یہ دوا نہیں بلکہ بیماری ہے ۔ ( صحیح مسلم : 1984 وترقیم دارالسلام : 5141)
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے فرمایا :" ان الله عزوجل لم يجعل شفاءكم فيام حرم عليكم " بے شک اللہ تعالیٰ نے جو چیزیں تم پر حرام قراردی ہیں ان میں تمہارے لیے (کوئی ) شفاء نہیں رکھی۔( کتاب الاشربۃ للامام احمد : 130 وسندہ صحیح وصحیح البخاری قبل ح 5214) دم اگر شرکیہ نہ ہو تو اس کا جواز صحیح حدیث سے ثابت ہے۔
( دیکھئے صحیح مسلم ،الطب السلام باب لاباس بالرقی مالم یکن فیہ شرک ،ح 2200 وترقیم دارالسلام :5732)
ان دلائل ودیگر دلائل کی رو سے یہ علاج کرانا صحیح اور جائز ہے والحمد للہ
(13/ ربیع الثانی 1427ھ) (الحدیث :26)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب