السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
(بعض) لوگ ہر نماز کے بعد امام کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا مانگتے ہیں اور دعا مانگنا ضروری سمجھتے ہیں اور یہ بھی کہتے ہیں کہ جو نماز کے بعد امام کے ساتھ ہاتھ اٹھا کر دعا نہیں مانگے گا،اس کی نماز نہیں ۔ کیا یہ بات صحیح ہے ؟ قرآن وحدیث کی روشنی میں جواب دیں ۔ ( صبغت اللہ محمدی )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
ہر نماز کے بعد امام اور مقتدیوں کا اجتماعی دعامانگنا کسی صحیح یا حسن حدیث سے ثابت نہیں ہے اگر مطالبہ دعا،یا کبھی کبھار دعا مانگ لی جائے تو عمومی دلائل کی رو سے جائز ہے ، جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ جو امام کے ساتھ اجتماعی دعا نہ مانگے ۔اس کی نماز نہیں ہوتی ۔ان کا یہ قول باطل بلکہ ڈھٹائی ہے جس کے وہ مرتکب ہیں۔ ان پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس قول سے توبہ کریں ۔ متعدد علماء نے اس اجتماعی دعا کو بدعت قراردیا ہے ۔ مثلاً:
1)ابن تیمیہ ( لافتاویٰ الکبریٰ ج 1ص 188۔189)
2) ابن القیم ( زادالمعاد ج 1ص 257 قال: فلم یکن ذلک من ہدیہ ﷺ اصلاد لاروی باسناد صحیح ولاحسن )
3) الشاطبی (الاعتصام ج 1ص 252) وغیرہم بلکہ دور جدید میں بعض دیوبندیوں نے بھی اسے بدعت قراردیا ۔ دیکھئے : " رجل رشید "(ص 170،171،173) ( شہادت ، فروری 2000)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب