سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(232) عيد کی تکبیرات میں رفع الیدین کرنا

  • 21125
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-21
  • مشاہدات : 690

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا  تکبیرات عیدین  میں رفع  الیدین  کرنا  صحیح  ہے یا نہیں؟  (ابو طلحہ  حافظ  ثناء  اللہ شاہد المقصوری )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا  عبداللہ  بن عمر رضی اللہ عنہ  سے روایت  ہے کہ  "ويرفعها في كل  تكبيرة يكبرها قبل الركوع حتي  تنقضي  صلاته "

اور آپﷺ ہر تکبیر  میں رفع الیدین  کرتے تھے جو تکبیر  آپ رکوع  سے  پہلے  حتی  کہ آپ  کی نماز  ختم  ہوجاتی ۔ (السنن  ابی داؤد :722)

اس روایت  کی سند  صحیح  ہے ۔ بقیہ  بن الولید نے سماع کی تصریح  کردی ہے اور وہ صحیح  الحدیث  راوی  تھے۔الزبیری  کا نام  محمد بن الولید بن عامر ہے جو بالاتفاق ثقہ ہیں  نیز ابن اخی  الزہری  نے ان کی متابعت  کر رکھی ہے  ( مسند احمد 2/133۔134وصححہ  ابن الجارود:178)

ابن اخی  الزہری : صحیح الحدیث  ہیں  اور امام زہری نے سماع کی تصریح کر  رکھی  ہے۔ شیخ  البانی ؒ نے بھی  اس روایت  کا صحیح  ہونا تسلیم  کیا ہے  اور بعد  میں تاویل  کردی ہے ۔ اس صحیح حدیث سے صاف  ظاہر  ہے  کہ رکوع سے پہلے  ہر تکبیر  میں  رفع الیدین  ہوگا،چاہے  وہ رکوع سے منسلک  ہو یا عبدین  والی تکبیرات ہوں ، سلف صالحین  میں  سے  امام بیہقی  اور امام ابن المنذر نے  اس حدیث  سے  یہی  استدلال کیا ہے ۔ سلف  صالحین  میں سے  کسی کا  امام بیہقی  اور امام  ابن المنذر پر اس مسئلے  میں رد  ثابت  نہیں ہے ۔امام  اوزاعی ،امام شافعی  اور امام احمد سب عیدین  کی تکبیر میں رفع الیدین  کے قائل  ہیں۔ (الاوسط  لابن  المنذر ج 4ص 282،السنن  الکبریٰ للبیہقی  3/1293 الممجوع للنووی  5/15۔16 الام للشافعی  1/ 237، مسائل  ابی داود ص 59/60 من  ہامش الاوسط )

امام  جعفر  بن محمد الفریابی  نے صحیح  سند  کے ساتھ  امام اوزاعی  سے نقل  کیا ہے  کہ"ارفع يديك مع كلهن " ان سب تکبیرات میں رفع الیدین  کرو۔ (احکام  العیدین ص 182 وقال  محققہ :اسنادہ  صحیح ) 

امام جعفر الفریابی  نے کہا:  ثنا صفوان : ثنا  الوليد قال :سالت  مالك  بن انس  عن ذلك  فقال :ارفع يديك مع كل  تكبيرة  ولم  اسمع  فيه  شيئا"

 یعنی  ولید  بن مسلم  الشافعیؒ نے کہا: میں نے  اس سلسلے  میں (امام ) مالک  بن انس سےسوال کیا تو انھوں نے فرمایا : جی ہاں  ! ہر تکبیر  کے ساتھ  رفع الیدین کرو اور میں نے  اس بارے  میں کوئی  چیز  نہیں  سنی ۔( احکام  العیدین ص182،183ح  137 وقال محققہ  :اسنادہ  صحیح )

 امام مالک ؒ  کے قول :" میں نے  کوئی  چیز  نہیں  سنی " کا مطلب  یہ بھی ہوسکتا  ہے کہ میں نے اس  کے خلاف کچھ نہیں سنا جیسا کہ  ان کے فتوے  سے معلوم  ہورہا  ہے اور   یہ بھی ہوسکتا  ہے کہ میں نے اس  کی واضح  دلیل نہیں  سنی  اور  یہ بھی ممکن ہے کہ میں  نےاس  مسئلے میں  کچھ بھی نہیں سنا، واللہ اعلم

یاد رہے  کہ مرفوع صحیح  حدیث جواس  کی صریح  دلیل  ہے ،اس  جواب  کے  شروع میں  ذکر  کردی گئی  ہے۔والحمد للہ

خلاصہ  یہ  کہ تکبیرات عیدین  رفع  الیدین ، رسول اللہﷺ حدیث صالحین   سے ثابت ہے ۔اس  کے مقابلے میں ایسی  کوئی حدیث نہیں ہے ۔ جس  سے صراحتا یہ ثابت  ہو کہ  آپﷺ تکبیرات عیدین  رفع الیدین  نہیں  کرتے تھے ۔( شہادت  ، نومبر  2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ455

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ