سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(214) جمع بین الصلاتین کا مسئلہ

  • 21107
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 756

سوال

(214) جمع بین الصلاتین کا مسئلہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیدنا نافع (تابعی) سے روایت ہے:

 اَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ، إِذَا جَمَعَ الْأُمَرَاءُ [ص:200] بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ [ق: 25 - أ] فِي الْمَطَرِ، جَمَّعَ (1) مَعَهُمْ.

 "جب  اصحاب اقتدار (خلفائے  وغیرہ ) بارش  میں مغرب  اور عشاء  کی نماز جمع کرتے  تو وہ ان  لے ساتھ جمع  کرلیتے  تھے۔

(موطا امام مالک ج 1ص 145 کتاب قصر الصلوۃ فی السفر باب الجمع بین الصلوتین  فی الحضر والسفر ) اس کی سند بالکل صحیح ہے لہذا اگر تیز بارش کا عذر ہو تو مغرب  وعشاء  کی نمازیں  جمع  کرناجائز ہے۔ ( شہاد ت ۔ مارچ  2002)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سیدنا نافع (تابعی) سے روایت ہے:

 اَنَّ عَبْدَ اللهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ، إِذَا جَمَعَ الْأُمَرَاءُ [ص:200] بَيْنَ الْمَغْرِبِ وَالْعِشَاءِ [ق: 25 - أ] فِي الْمَطَرِ، جَمَّعَ (1) مَعَهُمْ.

 "جب  اصحاب اقتدار (خلفائے  وغیرہ ) بارش  میں مغرب  اور عشاء  کی نماز جمع کرتے  تو وہ ان  لے ساتھ جمع  کرلیتے  تھے۔

(موطا امام مالک ج 1ص 145 کتاب قصر الصلوۃ فی السفر باب الجمع بین الصلوتین  فی الحضر والسفر ) اس کی سند بالکل صحیح ہے لہذا اگر تیز بارش کا عذر ہو تو مغرب  وعشاء  کی نمازیں  جمع  کرناجائز ہے۔ ( شہاد ت ۔ مارچ  2002)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ442

محدث فتویٰ

تبصرے