سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(652) ہومیوپیتھک سے علاج کروانا

  • 2110
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-25
  • مشاہدات : 6527

سوال

(652) ہومیوپیتھک سے علاج کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مروجہ طریقہ علاج ہومیو پیتھک کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ اس سلسلہ میں مفصل جواب چاہیے کیونکہ اس سلسلہ میں بڑی پریشانی ہے ایک عدد پرچہ ارسال خدمت ہے اس کے مطالعہ کے بعد جواب تحریرکر دیں اللہ حق کہنے ، لکھنے اور اس پر عمل کی توفیق عطا فرمائیں؟

ہومیو پیتھک طریقہ ٔ  علاج

کچھ دنوں قبل الاعتصام کے صفحات میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے متعلق مفتی الاعتصام نے جو اس کے عدم جواز کا فتویٰ دیا تھا اور پھر بعض ڈاکٹروں نے اس پر ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے متعلق اپنی اپنی معلومات سے اظہار خیال فرمایا ، ان سب کو میں نے غوروفکر سے پڑھا اور کچھ فیصلے لکھنے کا ارادہ کیا ۔ لیکن عدیم الفرصتی مانع ہوئی اور اس وقت سے تادم تحریر مختلف اور گوناگوں معاملات سے سابقہ رہا ۔ آخر اس وقت کچھ کاموں کو پس پشت ڈال کر لکھنے بیٹھا ہوں ۔ واﷲ ہو ولی التوفیق

اس وقت روئے زمین پر علاج کا سب سے زیادہ مشہور طریقہ علاج جو رائج ہے اسے انگریزی طریقہ سے ہم جانتے ہیں ۔ اس طریقہ علاج نے اتنی ترقی کی کہ دنیا کے سارے طریقہ علاج اس کے سامنے ماند پڑ گئے۔ بہرحال میں کہنا یہ چاہتا ہوں کہ سب سے بہتر طریقہ اور علاج طب یونانی ہے اور دوسرے نمبر پر طب ہومیو پیتھک اور تیسرےنمبر پر طب انگریزی ۔

ہومیو پیتھک طریقہ علاج پر اسلامی نقطہ نظر سے جو سب سے اہم اعتراض ہے وہ یہ کہ اس کے اندر الکوحل ’’اسپرٹ‘‘ شامل ہے اور بفرمان رسول «مَا اَسْکَرَ کَثِيْرُهُ فَقَلِيْلُهُ حَرَامٌ»ترمذى-كتاب الاشربة اس کا جواز مشکل اور یہ بالکل حق۔

لیکن افسوس یہ کہ طب انگریزی کے اندر اکثر دوائوں میں الکوحل بطور جزء استعمال ہوتا ہے جب کہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں بطور جزء استعمال نہیں ہوتا ۔ نیز انگریزی دوائوں کے استعمال کرنے والے لاشعوری طور پر الکوحل ملی دوائوں کو بلا کراہت استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کو اس کا علم نہیں ۔ جب کہ ہومیو پیتھک دوائوں کے استعمال کرنے سے پرہیز کرتے ہیں کیونکہ ان دوائوں کو الکوحل کی مدد سے تیار کیا جاتا ہے اور پھر جب ان کو گولیوں میں ڈال کر کچھ دیر رکھ دیا جاتا ہے تو پھر الکوحل ہوائوں کے ذریعہ اڑ جاتا ہے اور اس کا نام ونشان بھی باقی نہیں رہتا ۔ البتہ وہ دوائیں ، جو قطرے کی شکل میں یا فوری طور سے گولیوں میں ڈال کر استعمال میں لائی جاتی ہیں ان میں الکوحل موجود ہوتا ہے ۔

ہومیو پیتھک دوائوں کی تیاری اور بناتے وقت الکوحل کا استعمال ہوتا ہے لیکن یہ دوائوں کا جزء ضروری نہیں بلکہ اکثر دوائوں کو الکوحل کے بغیر دوسرے طریقہ سے بھی مثلاً ڈسٹلڈواٹر وغیرہ بلکہ آب زمزم سے حل کیا جا سکتا ہے اور بنایا جا سکتا ہے البتہ بعض ایسی دوائیں ہیں جن کو الکوحل کے ذریعہ سے ہی بنایا جانا ضروری ہے کیونکہ ان دوائوں کے مضر اثرات کو الکوحل کے ذریعہ دور کیا جا سکتا ہے ۔ دراں حالے کہ ان دوائوں کے بدل دوسری دوائیں موجود ہیں ۔ کیونکہ ہومیو پیتھک ادویات میں ایک مرض کے لیے کئی کئی دوائیں ہیں۔ مسلمان ڈاکٹر ان میں سے ان دوائوں کا انتخاب کر سکتا ہے جو کہ الکوحل کے بغیر تیار کی جا سکتی ہیں میرے پاس ایک شخص آیا اور اس نے اپنی ایک شکایت بیان کی ۔ میں نے ہومیو پیتھک کی ایک دوا لکھ دی اور ساتھ ہی ساتھ اس کو کہا کہ فلاں صاحب کے پاس جائو اور ان سے میرا نام لے کر کہنا یہ دوا تم کو بنا کر دے دیں ۔ جب وہ شخص چلا گیا تو میری بیوی نے مجھے کہا کہ اس کو یہ دوا کیوں لکھ کرد ی ۔ اللہ کے پاس پکڑ ہو گی میں نے کہا خاموش رہو میں جانتا ہوں کہ تم جانتی ہو وہ کہنے لگی جو دوا آپ نے اسے لکھ کر دی ہے وہ فلاں چیز سے بنی ہے اور وہ گندی چیز ہے ۔ میں نے کہا صحیح بخاری میں اس سے مشابہ شی کا ذکر ہے کتاب الطب میں دیکھ لو۔ نیزمیں نے اس کو فلاں کے پاس بھیجا ۔ اس کے پاس کمپیوٹر ہے اس سے دوا بناکر دے گا۔ اس میں وہ چیز نہیں ڈالے گا بلکہ ہوائوں کے ذریعہ اس کے وہ اجزاء کمپیوٹر کھینچ کر وہ دوا تیارکر دیتا ہے ۔ وہ اصل شے کو نہیں لیتا ۔ میری بیوی تو نہ سمجھ سکی ۔ البتہ خاموش ہو گئی ۔ اس واقعہ کو ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اب ہومیو طریقہ علاج نے کچھ اور طریقہ کر لیا ہے اس کی دوائیں بذریعہ کمپیوٹر تیار ہو رہی ہیں ۔ برطانیہ وغیرہ نے یہ کمپیوٹر تیار کیا ہے اس کے اندر ایک خانہ ہوتا ہے جس میں گولیاں یا پانی وغیرہ رکھ کر دوائوں کے نمبروں سے جس دوا کی ضرورت ہو نمبر فٹ کر کے مشین چالو کر دیں ، دوا تیار نہ اس میں الکوحل ہے نہ وہ اصل جزء بلکہ ان کے اندر جو قوت شفاء اللہ نے رکھی ہے اسے کھینچ کر اس میں بھر دیتا ہے اور آپ اس کا استعمال بغیر کسی کراہت کے کر سکتے ہیں ۔ ہاں اس میں بعض خلل ایسے ہیں جو عنقریب دور ہو سکتے ہیں ۔ ویسے ۸۰ فیصد کامیاب ہے اور نت نئی ترقی ہوتی رہتی ہے مستقبل قریب یا بعید میں اس سے بھی زیادہ صحیح طریقہ ایجاد ہو سکتا ہے ۔ البتہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج کا میں موید ہوں اس کو پڑھا بھی ہوں البتہ پریکٹس سے دور ہوں کیونکہ میں نے اسے پیشہ نہیں بنایا اس لیے ڈاکٹر صاحبان کو ہو سکتا ہے میری باتوں کو سمجھنے میں تھوڑی دقت محسوس ہو ۔ کیونکہ میں ان کی اصطلاحوں سے ہٹ کر عوام کو مدنظر رکھتے ہوئے لکھ رہا ہوں تاکہ الاعتصام کے قارئین بآسانی سمجھ سکیں۔

چونکہ مفتی صاحب حفظہ اللہ کو ان دوائوں اور اس طریقہ علاج سے متعلق سائل نے پورے شرح وبسط سے آگاہ نہیں کیا۔ اور وہ کر بھی نہیں سکتا کیونکہ اسے کیا معلوم لہٰذا مفتی صاحب نے سائل کے سوال کے مطابق جواب باصواب لکھ دیا لیکن میرے خیال میں اس پر کامل دراسہ کی ضرورت ہے ۔ یہ چند سطریں بطور افادئہ عام سپرد قلم ہیں۔


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

مولانا ابو الاشبال صاحب شاغف  حفظہ اللہ سبحانہ وتعالیٰ نے آپ کے ارسال کردہ ورقہ میں لکھا ہے: ’’کچھ دنوں قبل الاعتصام کے صفحات میں ہومیو پیتھک طریقہ علاج سے متعلق مفتی الاعتصام نے جو اس کے عدم جواز کا فتویٰ دیا تھا ‘‘ الخ اس کے بعد فرماتے ہیں ’’ہومیو پیتھک طریقہ علاج پر اسلامی نقطہ نظر سے جو سب سے اہم اعتراض ہے وہ یہ کہ اس کے اندر الکوحل ’’اسپرٹ‘‘ شامل ہے اور بفرمان رسول «مَا اَسْکَرَ کَثِيْرُه فَقَلِيْلُه حَرَامٌ» جامع ترمذى- ابواب الاشربة-باب ماجاء ما اسكر كثيرة فقليله حرام جلد ثانى ’’جس چیز کی زیادہ مقدار نشہ کرے تو اس کی تھوڑی مقدار بھی حرام ہے‘‘ اس کا جواز مشکل اور یہ بالکل حق‘‘۔

شاغف صاحب کو چاہیے تھا کہ ’’اس کا جواز مشکل‘‘ کی بجائے فرماتے ’’اس کا جواز ختم‘‘ جیسا کہ رسول اللہﷺ کے لفظ ’’حرام‘‘ اور اس کی تصدیق وتائید میں شاغف صاحب کے لفظ ’’یہ بالکل حق‘‘ سے واضح ہے پھر رسول اللہ ﷺ کا خمر ومسکر کی بیع خرید وفروخت سے منع فرمانا بھی اس طریقہ علاج کے عدم جواز پر ہی دلالت کرتا ہے باقی ایلو پیتھی بعض ادویہ میں الکوحل کا ہونا اور بعض لوگوں کا شعوری یا غیر شعوری طور پر انہیں استعمال کرنا بجائے خود ناجائز ہے تو وہ ہومیو پیتھک طریقہ علاج کے جواز کی دلیل نہیں بن سکتا اس کی مثال اس طرح سمجھ لیں کوئی انسان کسی یہودیہ کے ساتھ زناکرتا ہے اسے سمجھایا جائے کہ یہ کام ناجائز ہے اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے :

﴿وَلَا تَقۡرَبُواْ ٱلزِّنَىٰٓۖ إِنَّهُۥ كَانَ فَٰحِشَةٗ وَسَآءَ سَبِيلٗا﴾--اسراء32

’’زنا کے قریب نہ جائے بے شک وہ بے حیائی اور برا راستہ ہے‘‘ تو وہ آگے سے جواب دے کہ میں یہودیہ کے ساتھ زنا کرتا ہوں تو کیا ہوا فلاں بھی تو نصرانیہ کے ساتھ زنا کرتا ہے تو اب زنا چونکہ بجائے خود ناجائز ہے یہودیہ کے ساتھ ہو خواہ نصرانیہ کے ساتھ اس کے اس کہنے سے یہودیہ کے ساتھ زنا کا جواز نہیں نکلے گا اور نہ ہی فلاں کے نصرانیہ کے ساتھ زنا کرنے سے ۔ہاں الکوحل یا کسی اور ناجائز چیز کو شامل کیے بغیر دوائی تیار کی گئی ہے تو وہ جائز ودرست ہے خواہ ایلو پیتھی سے تعلق رکھتی ہو خواہ ہومیو پیتھی سے خواہ طب یونانی سے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

تعویذ اور دم کے مسائل ج1ص 466

محدث فتویٰ

تبصرے