السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
" صلوة اليل والنهار مثني مثني " ( رات اور دن کی نماز دو دو رکعت ہے ۔) صحه ابن حبان وقال النسائي :هذا خطا "
( بلوغ المرام للحافظ ابن حجر ؒ ص106 رقم الحدیث 358 دارالکتب قصہ خوانی بازار پشاور)
اس حدیث کی صحت کیسی ہے؟ (ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
یہ روایت اپنے شواہد کے ساتھ حسن ہے ، (رواہ ابوداود (1295) والترمذی (597) وابن ماجہ 1322) والنسائی (3/ 227 ح 1667) واحمد (2/26،51) وصحہ ابن حبان ( الاحسان 4/ 86 ح 2473) کذا فی بلوغ المرام بتحقیقی (ص 40 ح 291)
معرفۃ علوم الحدیث للحاکم (ص58) میں اس کا ایک لاباس بہ شاہد بھی ہے ۔
امام بیہقی نے صحیح سند کے ساتھ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے موقوفا نقل کیا ہے کہ " " صلوة اليل والنهار مثني مثني " یرید به التطوع" رات اور دن کی نفل نماز دو دو رکعت ہے ۔( ج 4 ص487)
یہ روایت مرفوعا حکما ہے دیکھئے الموطا بتحقیقی (ص 37ح 260) والحمد للہ ( شہادت ، مارچ 2003)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب