السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
کیا وتروں میں قنوت رکوع سے پہلے پڑھنے کی روایت جو کہ جزء رفع الیدین للبخاری میں ہے صحیح ہے؟ (ایک سائل)
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
جزء رفع الدین للبخاری (ص 173،174ص99) والی روایت ليث عن عبدالرحمن بن الاسود عن ابيه عن عبدالله( (يعنی ابن مسعود) کی سند سے مروی ہے۔اس میں مذکور ہے کہ ثم يرفع يديه قبل الركعة پھر ( عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ) اپنے دونوں ہاتھ اٹھاتے (اور) رکوع سے پہلے قنوت پڑھتے تھے ۔
اس کی سند لیث بن ابی سلیم کے ضعف ، تدلیس اور اختلاط کی وجہ سے ضعیف ہے۔ لیث بن ابی سلیم پر جرح کیلیے تقریب التہذیب تہذین التہذیب ۔الاغتباط فی معرفۃ من ری بالاختاط کتابوں کا مطالعہ کریں جیسا کہ استاذ محترم مولانا ابو محمد بدیع الدین الراشدی ؒ نے اشارہ کیا ہے۔اس علت قادحہ کے باوجود محمد یوسف بنوری دیوبندی اور نیموی صاحب آثارالسنن (ص169ح 635) دونوں نے اس اثر کو صحیح قراردیا ہے۔! غالبا وہ لیث بن ابی سلیم کو غلطی سے لیث بن سعد سمجھ بیٹھے ہیں۔
عبدالرحمن بن الاسود بن یزید (98ھ یا 99ھ) میں فوت ہوئے تھے ( دیکھئے تہذیب الکمال ج 1ص 108)
جبکہ لیث بن سعد 93ھ میں پیدا ہوئے ۔ چار یا پانچ سال کے بچے کا کوفہ آکر عبدالرحمن مذکور سے ملاقات کرنا کہیں سے ثابت نہیں ہے۔ جبکہ محدثین کرام نے عبدالرحمن کے شاگردوں میں لیث بن ابی سلیم ، اور زائدہ بن قدامہ کے استادوں میں لیث بنابی سلیم کا تذکرہ کیا ہے ( دیکھئے تہذیب الکمال ج11ص107،6ص207) ( شہادت جنوری 2000)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب