سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(196) قنوت پڑھنے کے لیے تکبیر کہنا

  • 21089
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-02
  • مشاہدات : 576

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا کسی روایت سے یہ واضح ہوتا ہے  کہ قنوت پڑھنے  کے لیے  بھی تکبیر کہی جائے ؟    ( ندیم  انبالوی )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

عبدالرزاق ( ج 3ص 109 ح  4959)ابن  ابی شیبہ  (2/315) اور طحاوی  ( معالی الآثار  1/ 250) نے صحیح  سند کے ساتھ مخارق ( بن خلیفہ ) عن  طارق بن  شہاب روایت کیا ہے  کہ:  صليت  خلف  عمر صلاة  الصبح   فلما  فرغ  منالقراءة  في الركعة  الثانية  كبر  ثم  قنت  ثم كبر فركع "

 میں نے عمر رضی اللہ عنہ  کی  اقتداء  میں صبح کی نماز  پڑھی ۔ جب آپ  دوسری رکعت  میں قراءت سے فارغ ہوئے  تو اللہ اکبر  کہی  تو دعائے قنوت پڑھی  پھر تکبیر  پڑھی اور  رکوع کیا۔

اس کی سند صحیح ہے  ۔ مخارق بن خلیفہ  الاحمسی  بالاتفاق ثقہ ہیں ۔

 معلوم ہوا کہ قنوت نازلہ  میں  تکبیر کہنا  سنت خلفائے راشدین ہے  ۔  دوسرے صحابہ  مثلا  براء بن عازب  رضی اللہ عنہ سے  بھی  اس کی تائید  مروی ہے ۔

 جب   تکبیر ثابت ہوگئی  تو رفع یدین  بھی ثابت ہوگیا ۔

 یہاں  یہ بھی یاد رہے  کہ قنوت نازلہ  میں ( دعا  کی طرح)ہاتھ اٹھانا  رسول اللہ ﷺ ( مسند احمد ج  3ص 137 وسندہ صحیح)اور  سیدنا  عمر  رضی اللہ عنہ  وغیرہم  سے ثابت  ہے ۔

لہذا راجح  یہی ہے کہ تکبیر  کہہ کر  رفع یدین  کیا جائے  پھر دعا کی طرح ہاتھ اٹھا ئے جائیں ۔ واللہ اعلم (شہادت، جون1999ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ412

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ