سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(188) صلوۃ المسلمین پر ایک نظر

  • 21081
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 699

سوال

(188) صلوۃ المسلمین پر ایک نظر

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

مسعود احمد  صاحب کی تصنیف  " صلوۃ  المسلمین "  پر ڈنکے  کی چوٹ  پر عمل  کیا جارہا ہے ،کیا مذکورہ کتاب  پر عمل  پیرا  ہوا جاسکتا ہے ؟ مذکور ہ کتاب  میں جو جو مسائل  ترتیب  دیئے گئے  ہیں ۔ کیا  وہ مستند  ترین  ہیں ؟ ( عبدالستار سومرو کراچی۔)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسعود احمد خارجی  تکفیری  کی تصنیف  " صلوۃ  المسلمین  " دو قسم  کی مرویات  پر  مشتمل  ہے:

1)     صحیح  وحسن  احادیث

یہ روایات  انھوں نے اہل  حدیث  محققین  ودیگر علماء  مثلا حافظ  ابن حجر  عسقلانی ۔ علامہ  شوکانی  اور شیخ البانی رحمہم اللہ وغیرہم  ہم سے صراحتا نقل  کر رکھی ہیں ۔ والحمد للہ

2)     ضعیف  ومردود روایات

 مثلا " صلوۃ المسلمین" اشاعت  پنجم (ص305تا 307) ایک  قنوت موجود(لکھا  ہوا) ہے  جسے  مسعود صاحب نے  مصنف  عبدالرزاق(ج 3ص116) سے نقل  کرکے  " سندہ  صحیح ' لکھ رکھا ہے ۔ مصنف  عبدالرزاق میں اس کی  سند "عن معمر عن عمروعن الحسن " الخ  منقول  ہے۔ ( دیکھئے  مصنف  عبدالرزاق ح4982)

 عمر  و سے مراد عمرو بن عبید ہے۔

 دیکھئےمصنف  عبدالرزاق (19985) اور تہذیب  الکمال (ج  14ص276)

 عمر وبن  عبید  المعتزلی  سخت  مجروح  تھا۔اسے یونس بن عبید، حمید الطویل ، عوف  الاعرابی ،ابن عون  اور ایوب  السختیانی نے  کذب  قرار دیا۔ حمید الطویل   نے کہا کہ وہ حسن  بصری  پر جھوٹ بولتا ہے۔ابو حاتم الفلاس وغیرہما  نے اسے متروک  قراردیا ہے ۔ دیکھئے  میزان الاعتدال  (3/273۔280) اور تہذیب  التہذیب  (8/69۔73)

ایسی موضوع سندہ صحیح " کہنا مسعود صاحب  جیسے  لوگوں  کا  ہی کام ہے ۔

 مسعود صاحب  کے سلسلے  میں  یہ بات  بھی  یاد  رکھیں  کہ انھیں  حدیث  وقرآن  کا علم  بھی نہیں  ہے  اور  وہ سلف صالحین  کے فہم  سے قرآن  وحدیث  نہیں سمجھتے ہیں ،لہذا  کتاب  مذکور پر بغیر  تحقیق  کے عمل  نہ کیا جائے  ۔اس سلسلہ میں مکتبۃ  الحدیث حضرو اور مکتبہ اسلامیہ   کی شائع کردہ کتاب  "مختصر صحیح نماز نبوی " کا مطالعہ  تمام  مسلمانوں کے لیے مفید ہے ۔ ( شہادت ، مارچ 2000)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ404

محدث فتویٰ

تبصرے