سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(180) ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم

  • 21073
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-27
  • مشاہدات : 711

سوال

(180) ننگے سر نماز پڑھنے کا حکم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

سیدنا  محمد ﷺ نے حج  اور عمرہ  کے علاوہ  کبھی  ننگے سر نماز پڑھی  ہے یا نہیں ؟ ( عبدالواحد ، سندہ )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

میرے علم میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے  جس میں یہ صراحت  ہو کہ نبی ﷺ نے حج  یا عام  حالت میں کبھی  ننگے سر نماز  پڑھی  ہو ۔واللہ اعلم

 لیکن  عمومی  دلائل سے  ظاہر  ہوتا ہے کہ  آپ نےحج  وعمرہ  میں ننگے  سر ہی  نماز  پڑھی  ہوگی کیونکہ  حالت  احرام  میں سر  کو ڈھانپنا ممنوع ہے ۔

اسی طرح  سیدنا  جابر رضی اللہ عنہ  کی حدیث  میں آیا ہے کہ نبیﷺ نے ایک  کپڑے  میں التخاف کرتے  ہوئے  نماز پڑھی  جائے  تو سر ننگا رہتا ہے ،صرف کندھے اور باقی جسم  ٹخنوں  سے اوپر تک  ڈھکا جاتا ہے ۔

 یہاں  بطور تنبیہ  عرض  ہے کہ مردوں  کے لیے  ننگے سر نماز پڑھنے  کے  جواز پر متعدد دلائل  موجود ہیں :

1)     کتاب  وسنت میں ایسی کوئی  نص  صحیح  نہیں ہے کہ مردوں  کی نماز ننگے  سر نہیں ہوتی ۔

2)    ایک صحیح  حدیث  میں آیا ہے کہ اللہ تعالیٰ کسی  نوجوان  عورت  کی نماز  دوپٹے  کے بغیر قبول  نہیں کرتا۔ (سنن  ابی داؤد :641)

3)    اسے ابن خزیمہ ۔ابن حبان  ،حاکم  اور ذہبی  نے صحیح کہا ہے ۔ ( دیکھئے  نیل  المقصود فی التعلیق علی سنن  ابی داود ج  1ص 224 لراقم الحروف )

 اس حدیث  سے بطور مفہوم  المخالفہ  معلوم ہوتا  ہے کہ مرد کی نماز  ننگے  سر ہوجاتی  ہے۔

 غالبا ا نہی دلائل  اور ان  جیسے  دوسرے دلائل  کی بنیاد پر حنفی  فقہاء  نے  عاجزی  وخشوع کی نیت سے ننگے  سر نماز پڑھنا مردوں  کے لیے  جائز  قرار دیا ہے دیکھئے  فتاوی عالمگیری  ج 1ص 106فتاوی  شامی  ج 1ص 474)

 حنفیوں  کو  چھوڑیییے ! دیوبندی  و بریلوی  حضرات  بھی  ننگے سر  نماز جائز ہونے  کے قائل ہیں ۔ دیکھئے  فتاوی  دارالعلوم  دیوبند( ج 4 ص 94 ) احکام  شریعت لاحمد رضا خان  بریلوی  (ص 130)  (شہادت  ، جولائی  1999)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ395

محدث فتویٰ

تبصرے