سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(649) لڑکا لینے کی خاطر علاج کروانا

  • 2107
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 4407

سوال

(649) لڑکا لینے کی خاطر علاج کروانا

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارہ میں کہ ایک ڈاکٹر یہ کہتا ہے کہ اگر کسی عورت کے ہاں مسلسل لڑکیاں پیدا ہوں اور لڑکا پیدا نہ ہو تو یہ اٹھرا بیماری کی ایک قسم ہے وہ اس کا علاج کرتا ہے اور دوائی دیتے وقت مریضوں کو بتاتا ہے کہ بیٹے اور بیٹیاں دینا اللہ کے اختیار میں ہے میں ایک فی صد بھی دعویٰ نہیں کرتا کہ ضرور لڑکا ہو گا بلکہ اگر اللہ چاہے تو لڑکا عطاکر دے۔ میں تو صرف علاج کرتا ہوں شفا دینا اور لڑکا دینا اللہ کے اختیار میں ہے۔ کیا یہ علاج کرنا غلط ہے یا درست ہے قرآن وحدیث کی روشنی میں وضاحت فرمائیں؟


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد! 

حدیث میں آیا ہے کہ ایک یہودی نے آپ سے ایک سوال کیا تھا جس کے جواب میں آپ نے فرمایا تھا

«مَآءُ الرَّجُلِ اَبْيَضُ وَمَآءُ الْمَرْاَةِ اَصْفَرُ فَاِذَا اجْتَمَعَا فَعَلاَ مَنِیُّ الرَّجُلِ مَنِیَّ الْمَرْاَةِ اَذْکَرَا بِاِذْنِ اﷲِ وَاِذَا عَلاَ مَنِیُّ الْمَرْاَةِ مَنِیَّ الرَّجُلِ آنَثَا بِاِذْنِ اﷲِ»صحيح مسلم كتاب الحيض باب بيان صفة منى الرجل والمراة

 کہ آدمی کا مادہ تولید سفید اور عورت کا زرد ہوتا ہے اور جب یہ دونوں جمع ہوتے ہیں تو جب آدمی کا مادہ تولید غالب آتا ہے یعنی زیادہ ہوتا ہے تو وہ اللہ کے حکم سے بچہ پیدا ہوتا ہے اور جب عورت کا مادہ تولید غالب آتا ہے تو اللہ کے حکم سے بچی پیدا ہوتی ہے تو اس یہودی نے تصدیق کی کہ یہ بات ٹھیک ہے (ہماری کتابوں میں ایسا ہی ہے)

اس حدیث کی روشنی میں اگر دوائی کے ذریعہ مرد کا مادہ تولید بڑھا دیا جائے کہ وہ غالب آ جائے تو یہ کوئی شرک نہیں ہے اور نہ ہی خدائی اختیارات میں کوئی دخل ہے جس طرح دوسرے علاج کیے جاتے ہیں اور علاج کرانے والا اور کرنے والا دونوں سمجھتے ہیں کہ یہ ایک ذریعہ ہے اصل مسبب الاسباب اور موثر خدا تعالیٰ ہے وہی شفاء دینے والا ہے تو یہ شرک نہیں ہے۔ ٹھیک اسی طرح یہاں بھی یہی عقیدہ رکھتے ہوئے علاج کیا جائے تو کوئی گناہ اور حرج نہیں ہے اور اسباب کی طرف نسبت کرنے سے کفر لازم نہیں آتا جبکہ آدمی کا عقیدہ کتاب وسنت کے عین مطابق ہو۔

اس فتویٰ کی تصدیق کرتے ہوئے مولانا محمد اعظم صاحب نے فرمایا ’’اَلْجَوَابُ صَحِیْحٌ‘‘ اور شیخ الحدیث مولانا محمد عبداللہ صاحب نے فرمایا : ’’لَقَدْ اَصَابَ مَنْ اَجَابَ‘‘ اور حافظ عبدالمنان صاحب نور پوری نے فرمایا : استاذی المکرم مولانا محمد عبداللہ صاحب حفظہ اللہ تعالیٰ کے جواب کا ترجمہ ہے جواب دینے والوں نے یقینا درست جواب دیا ہے یہ فقیر الی اللہ بھی اس کی تائید کرتا ہے۔

    ھذا ما عندي والله أعلم بالصواب

احکام و مسائل

تعویذ اور دم کے مسائل ج1ص 464

محدث فتویٰ

تبصرے