سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(150) نماز میں رکوع سے پہلے اور بعد رفع الیدین

  • 21043
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-09
  • مشاہدات : 1135

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جب ہم علماء سے سوال کرتے ہیں کہ نماز میں رفع یدین کرنا جائز ہے؟ تو جواب ملتاہے کہ اس وقت لوگ بغلوں میں بت دے کر آتے تھے کیا یہ صحیح کہتے ہیں؟(حاجی نذیرخان دامان ،حضرو )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

بغلوں میں بت دے کر آنے والی بات اور بتوں کے ساتھ نماز پڑھنے کا قصہ بالکل جھوٹ ہے جس کا کوئی ثبوت حدیث کی کسی کتاب میں سند کے ساتھ موجود نہیں ہے۔ اس کے برعکس صحیح بخاری( 736) اور صحیح مسلم( 390) میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کو دیکھا ، آپ جب نماز میں کھڑے ہوتے توکندھوں تک رفع یدین کرتے، رکوع کرتے وقت بھی آپ اسی طرح کرتے تھے اور جب رکوع سے سراٹھاتے تو اسی طرح کرتے تھے اور فرماتے :

"سمع الله لمن حمده" اور سجدے میں آپ- ایسا نہیں کرتے تھے۔(صحیح بخاری ج1ص102)

اس حدیث کے راوی سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بھی شروع نماز رکوع سے پہلے ، رکوع کےبعد دورکعتیں پڑھ کر کھڑے ہوتے تو رفع یدین کرتے تھے اور فرماتے کہ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  ایسا ہی کرتے تھے۔

(صحیح بخاری 739،وسندہ صحیح شرح السنۃ للبغوی 3/21ح 560وقال :"ھذا حدیث صحیح")

سیدنا ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے اس حدیث کے راوی ان کے بیٹے سالم بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  بھی شروع نماز رکوع کے وقت اور رکوع سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرتے تھے۔(حدیث السراج2/34،35،ح115وسندہ صحیح)

فائدہ:

سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے ایک حدیث میں فرمایا:

"صَلَّى بِنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ فِي آخِرِ حَيَاتِهِ فَلَمَّا سَلَّمَ قَامَ"

نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے اپنی زندگی کے آخری دور میں ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی پھر جب آپ نے سلام پھیرا تو کھڑے ہو گئے۔(صحیح بخاری 116صحیح مسلم :2537)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ  ابن عمر رضی اللہ عنہ نے  رسول  اللہ ﷺ  کے پیچھے  نماز  پڑھی ،آپ  نماز  شروع کرتے وقت ' رکوع سے پہلے   اور رکوع  کے بعد  رفع یدین  کرتے تھے ۔( السنن   الکبری  للبیہقی  2/73 وقال : رواتہ  ثقات  "وسند صحیح)

 سیدنا  ابوبکر  الصدیق رضی اللہ عنہ سے اس حدیث  کے راوی  سیدنا  عبداللہ بن  الزبیر   رضی اللہ عنہ  بھی  شروع نماز  ' رکوع سے پہلے  اور  رکوع  کے بعد رفع یدین  کرتے تھے  (السنن  الکبری  للبیہقی  2/73 وقال  الذہبی  فی المذہب  فی اختصار السنن  الکبیر  49/2 ح 1943: " رواتہ  ثقات " وسندہ صحیح )

 سیدنا  عبداللہ بن الزبیر رضی اللہ عنہ  کے شاگرد(مشہور ثقہ تابعی امام ) عطا بن ابی رباح  رحمہ اللہ  بھی  شروع  نماز ، رکوع سے پہلے  اور رکوع  کے بعد رفع یدین  کرتے تھے

(السنن  الکبری  للبیہقی  السنن  الکبری  للبیہقی  2/73' وقال  ابن حجر  فی التخلیص الحبیر  219 ح 328: " درجالہ ثقات")

 عطا  بن ابی رباح  رحمہ اللہ کے شاگرد  ایوب  السختیانی  ؒ بھی  نماز  شروع  کرتے وقت ، رکوع  سے پہلے  اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے ۔( السنن  الکبری  للبیہقی  2/73 وسند صحیح  )

 ایوب  السختیانی ؒ  کے شاگرد ابو النعمان  محمد  بن الفضل  السدوسی  ؒ  بھی شروع  نماز  رکوع سے پہلے پہلے  اور رکوع کے بعد رفع یدین کرتے تھے ۔( السنن  الکبری  للبیہقی  2/73 وسند صحیح  )

ابو النعمان  محمد  بن الفضل ؒ  کے شاگرد امام بخاری ؒ  بھی رفع یدین  کرتے تھے ۔ بلکہ آپ  نے رفع یدین  کے اثبات پر ایک کتاب  "جزء رفیع الیدین " لکھی  ہے  جو مطبوع و مشہور ہےَ

 معلوم ہوا کہ رفع یدین  پر مسلسل  عمل دور نبوی، دور صحابہ ، دور تابعین ، دور تبع تابعین  اور بعد کے ہر زمانے میں ہوتا رہا  ہے لہذا اسے منسوخ  یا متروک  سمجھنا یا بغلوں  میں بتوں  والے  جھوٹے  قصے  کے ساتھ  اس کا مذاق اڑانا اصل  میں حدیث  اور سلف  صالحین کے عمل  کا مذاق اڑانا ہے ۔

اگر رفع یدین  منسوخ یا متروک ہوتا تو سیدنا  ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ  کبھی رفع یدین  نہ کرتے  کیونکہ انھوں نے  تو رسول اللہ ﷺ کے ساتھ آخری  نمازیں  پڑھی تھیں  بلکہ رسول  اللہ ﷺ نے انھیں  اپنے مصلے  پر امام مقرر کیا تھا۔

 مزید تفصیل کے لیے دیکھئے  میری کتاب  " نور العین  فی (اثبات) مسئلہ رفع یدین "(ص119۔ا21) والحمدللہ    17 دسمبر  2008ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ345

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ