السلام عليكم ورحمة الله وبركاته
جب ہم دیوبندی علماء سے آمین کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو یہ جواب ملتا ہے کہ اس وقت کے لوگ بھاگ جاتے تھے ۔اس لیے حکم ہوا کہ آمین کہو،تاکہ معلوم ہو کون کون نماز ادا کررہا ہے۔ کیا یہ صحیح کہتے ہیں۔؟(حاجی نذیر خان دامان حضرو )
وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!
الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!
آمین کی مخالفت کرنے والے ان لوگوں کی مذکورہ بات بالکل جھوٹ ہے کیونکہ آمین بالجہر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔
سیدنا وائل بن حجر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی۔
"فجهر بآمين "" پس آپ نے آمین بالجہر کہی ۔(سنن ابی داؤد :933وسندہ حسن)
سیدنا ابن الزبیر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے مقتدی اس طرح آمین کہتے تھے کہ مسجد میں آمین کی آواز بلند ہوتی تھی دیکھئے صحیح بخاری (قبل ح780)
یادرہے کہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین آمین کہہ کر بھاگنے والے نہیں تھے۔تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب"القول المتین فی الجہر بالتامین"(الحدیث:61)
ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب