سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(125) سکتات کا بیان

  • 21018
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-18
  • مشاہدات : 732

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا نماز میں سکتات کا ثبوت ہے؟واضح فرمائیں ۔(عبد اللہ الطاف ،اسلام آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

سنت صحیحہ سے امام کے سکتات ثابت ہیں مثلاً:

الف: امام کا ایک ایک آیت پر وقف کرنا۔(سنن ترمذی ابواب القرآءت باب فی فاتحہ الکتاب ح2927والحدیث صحیح )

ب:نماز میں قرآءت کے بعد وقفہ کرنا۔(سنن ترمذی الصلوۃ باب ماجاء فی السکتتین فی الصلوٰۃ ح251،والحدیث صحیح)

لہٰذا امام کو چاہیے کہ وہ ان سکتات کا اہتمام کرے اگر کوئی شخص نا سمجھی یا اجتہادی خطا سے یہ سکتات نہیں کرتا تو پھر بھی مقتدی سورہ فاتحہ ضرور پڑھے کیونکہ اس کے بغیر نماز ہی نہیں ہوتی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"لَا يَقْرَأَنَّ أَحَدٌ مِنْكُمْ شَيْئًا مِنْ الْقُرْآنِ إذَا جَهَرْت بِالْقِرَاءَةِ إلَّا بِأُمِّ الْقُرْآنِ"

جب میں قرآءت بالجہر کروں تو تم میں سے کوئی بھی کچھ نہ پڑھے سوائے سورہ فاتحہ کے۔(سنن النسائی الافتتاح باب قرآءۃ ام القرآن خلف الامام فیما جہر بہ الامام 2/141ح921)اس کی سند صحیح ہے۔

نافع بن محمود کی توثیق کے لیے دیکھئے میری کتاب" الکواکب الدریہ "(ص52۔55)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ305

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ