سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(115) صف بندی کا حکم اور فقہ حنفی

  • 21008
  • تاریخ اشاعت : 2024-04-26
  • مشاہدات : 957

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

کیا فقہ حنفی میں نماز کی صف بندی میں خلا رکھنے کا حکم ہے یا نہیں؟مہر بانی کر کے واضح کردیں۔(ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مجھے ایسا کوئی حوالہ نہیں ملا جس میں امام ابو حنیفہ  رحمۃ اللہ علیہ  نے مقتدیوں کو یہ حکم دیا ہو کہ آپ ضرور بالضرور، صف میں دوسرے شخص سے چارانچ یا زیادہ فاصلہ کر کے ہی کھڑے ہوں اور اگر کوئی شخص آپ کے قدم سے قدم ملا نے کی جرات کرے تو سختی سے اس کا پاؤں کچل دیں یا خفگی کا اظہار کریں اور نہ ایسا کسی حنفی" فقیہ"نے کہا ہے۔

اس کے برعکس در مختار (فقہ حنفی کی ایک معتبر کتاب) میں لکھا ہواہے۔

"أي يصفهم الامام بأن يأمرهم بذلك، قال الشمني: وينبغي أن يأمرهم بأن يتراصوا ويسدوا الخلل ويسووا مناكبهم"(درمختارج1ص420)

"اور صف باندھیں یعنی مقتدیوں کی صف کرادے ۔امام اس طرح کہ ان کو حکم کرے صف باندھنے کا شمنی نے کہا ہے کہ امام کو چاہیے ۔کہ مقتدیوں کو امر (حکم)کرے کہ ایک دوسرے سے ملے رہیں اور دوشخصوں کے بیچ میں کی جگہ کو بند کریں اور اپنے شانوں کو برابر رکھیں۔"(غایۃ الوطارترجمہ درمختار ج1ص296)

اس حنفی قول کی روسے حنفیوں کو چاہیے کہ صف میں ایک دوسرے سے مل کر کھڑے ہوں۔

امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  کی طرف منسوب مسند ابی حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ  میں ایک روایت لکھی ہوئی ہے کہ:

"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:إنَّ الله وملائكتَه يُصلُّون على الذين يَصِلون الصفوفَ" (مسند امام اعظم ص80)

استاد دارالعلوم دیوبند خورشید عالم صاحب نے اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے کہ"صف کو ملانا یہ ہے کہ بیچ میں ایک دوسرے کے درمیان فاصلے اور دوری نہ ہو۔ کاندھے سے کاندھا اور شانے سے شانہ ملا لیا جائے۔ خلفائے راشدین رضوان اللہ عنھم اجمعین  اپنی اپنی خلافتوں میں اس کی اہمیت پر بہت زور دیتے ، حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  وعثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اس کی بہت دیکھے بھال رکھتے ۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  مقتدیوں کو ہدایت کرتے کہ ایک سیدھ میں مل کر کھڑے ہوں،آگے پیچھے نہ رہیں۔(مسند اعظم ص171،172)

یاد رہے کہ صحیح احادیث و آثار صحابہ سے یہ ثابت ہے کہ مقتدیوں کو ایک دوسرے سے مل کر امام کی اقتداء کرنی چاہیے لہٰذا اس مسئلے میں احناف اور محدثین کرام  کا کوئی اختلاف نہیں ہے البتہ موجودہ دور کے دیوبندیوں اور بریلویوں کا احناف و محدثین  سے ضرور اختلاف ہے۔ یہ لوگ صف ملانے سے بہت چڑتے ہیں۔اللھم اھدھم(شہادت ،مارچ 2002ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ296

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ