سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(105) جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ

  • 20998
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 797

سوال

(105) جماعت میں شامل ہونے کا طریقہ

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

باجماعت نماز میں بعد از تکبیر تحریمہ ناقبل از سلام شامل ہونے والا مقتدی کس کیفیت سے شامل جماعت ہوگا؟ تکبیر کہہ کر رفع الیدین کر کے ہاتھ باندھ کر، قیام کی سی صورت اختیار کرتے ہوئے امام کی پیروی کرے گا۔ مثلاً :اس وقت امام :

1۔بحالت قیام ہو۔

2۔بحالت غیرقیام (رکوع باسجدہ با تشہد میں)ہو۔ یا پھر ڈائریکٹ طریقے سے امام کی حالت کی پیروی کرے گا؟(محمد صدیق ایبٹ آباد)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسبوق درج ذیل کام کرے گا:

1۔تکبیر تحریمہ کہے ۔

2۔اگر حالت قیام از رکوع ہو تو سینے پر ہاتھ باندھ کر سورۃ فاتحہ سراً یعنی خفیہ آواز سے دل میں پڑھے ۔

3۔اگر امام رکوع یا سجدے وغیرہ میں ہے؟تو تکبیر کہتے ہوئے اسی حالت میں شامل ہونا چاہیے ہاتھ باندھ کر قیام کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہے:

"الإِمَامُ ضَامِنٌ ، فَمَا صَنَعَ فَاصْنَعُوا "

"امام ضامن ہےجیسے وہ کرے اسی طرح کرو"(سنن الدارقطنی ج1ص22ح1214)

اس کے راوی محمدبن کلیب بن جابر کے بارے میں ابو زرعہ الرازی رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا: ثقہ(الجراح والتعدیل 8/68)

حافظ ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  نے انھیں کتاب الثقات (ج5ص362)میں ذکر کیا دوسراراوی موسیٰ بن شیبہ بن عمرو بن عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ  ہے جس کے بارے میں امام احمد رحمۃ اللہ علیہ  نے کہا:"احادیثه مناکیر"

ابو حاتم الرازی  رحمۃ اللہ علیہ نے کہا:" صالح الحدیث"(الجراح والتعدیل 8/147)ابن حبان رحمۃ اللہ علیہ  نے کتاب الثقات(9/158) میں ذکر کیا ہے۔

معلوم ہوا کہ یہ راوی حسن الحدیث ہیں انھیں لین الحدیث کہنا صحیح نہیں ہے۔باقی سند کے سارے راوی ثقہ ہیں لہٰذا یہ سند حسن ہے۔ سیدنا ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  والی روایات بھی اس کی مؤید ہیں۔

فائدہ نمبر1۔

ابو حاتم الرازی  رحمۃ اللہ علیہ نے یہ حدیث بیان کر کے فرمایا:

"هذا تصيح لمن قال بالقراءة خلف الامام"

"جو شخص قرآءت خلف الامام کا قائل ہے یہ حدیث اسے صحیح قراردیتی ہے"(الدراقطنی حوالہ مذکور)

معلوم ہوا کہ ابو حاتم الرازی ا رحمۃ اللہ علیہ س حدیث کو صحیح سمجھتے ہیں اس لیے اس سے "تصحیح "والا استدلال کر ہے ہیں۔

فائدہ نمبر2۔

اگر امام کتب و سنت کے خلاف کوئی کام کرے مثلاً ترک رفع یدین وارسال الیدین قبل الرکوع وغیرہ تو اس کی اس میں پیروی قطعاً نہیں کرنی چاہیے جیسا کہ:

"لَا طَاعَةَ لِمَخْلُوقٍ فِي مَعْصِيَةِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ"

جیسا عام دلائل سے ثابت ہے۔(شہادت، اپریل 2004ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ278

محدث فتویٰ

تبصرے