سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(103) مقیم امام کی اقتداء میں مسافر کی نماز

  • 20996
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 631

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ایک آدمی مسافر ہے اور وہ کسی مسجد میں مقیم امام کے پیچھے نماز پڑھتا ہے۔کیا وہ امام کے پیچھے قصر پڑھےگا یا مکمل نماز پڑھے گا؟

یعنی دیکھنے میں آیا ہے کہ بعض لوگ دورکعت امام کے ساتھ پڑھ کر بیٹھ جاتے ہیں یا پہلے ہی سلام پھیرلیتے ہیں یا پھر وہ بیٹھے رہتے ہیں اور امام کے ساتھ سلام پھیرتے ہیں۔(حافظ شفیق باغ آزاد کشمیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

مسافر کو مقامی امام کے پیچھے پوری نماز پڑھنی چاہیے۔ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ  نے سیدنا عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے پیچھے حالت سفر میں پوری نماز پڑھی ہے( فتاوی علمائے حدیث ج4ص207 وسنن ابی داود:1060وصلہ فی صحیح البخاری 1084وصحیح مسلم: 695بغیر ھذا (اللفظ)

عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  امام کے پیچھے حالت سفر میں پوری نماز پڑھتے تھے۔(مؤطا امام مالک 1/149،وسندہ صحیح السنن الکبری للبیہقی ج3ص157،وصحیح مسلم :694/17)

کسی صحیح یا حسن حدیث میں نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  یا کسی صحابی سے یہ ثابت نہیں کہ مسافر مقامی امام کے پیچھے بھی قصر کرے گا لہٰذا جو مسافر مقامی امام کے پیچھے دو رکعت پڑھ کر بیٹھ جائے یا صرف دورکعت ہی اس کے پیچھے پڑھے گا تو وہ خطا کار ہے۔

یادرہے کہ سفر میں بغیر کسی عذر کے جان بوجھ کر پوری نماز پڑھنا بھی صحیح ہے جیسا کہ سنن النسائی (3/172ح1457وسندہ صحیح وحسنہ الدارقطنی 2/188ح 2271)

وسنن دارقطنی (2/189ح2275وقال:"وھذااسناد صحیح"وغیرہما کی صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ ان احادیث کو امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ  کا بغیر کسی دلیل کے باطل کہنا صحیح نہیں ہے۔(شہادت دسمبر 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ277

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ