سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(101) ممنوع اوقات میں نوافل کی ادائیگی

  • 20994
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 905

سوال

(101) ممنوع اوقات میں نوافل کی ادائیگی

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

عصر کی نماز کے بعد سنتیں یا نفل پڑھے جا سکتے ہیں یا نہیں؟ (ایک سائل)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

نماز عصراور نماز صبح کے بعدنفل وغیرہ نہیں پڑھنے چاہئیں ۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"لاَ صَلاَةَ بَعْدَ الصُّبْحِ حَتَّى تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ ، وَلاَ صَلاَةَ بَعْدَ العَصْرِ حَتَّى تَغِيبَ الشَّمْسُ"

صبح کی( فرض)نماز کے بعد کوئی نماز نہیں حتی کہ سورج بلند ہو جائے اور عصر (کی نماز )کے بعد کوئی نماز نہیں حتیٰ کہ سورج غروب ہو جائے۔(صحیح بخاری:586وصحیح مسلم 1/828)

اس مفہوم کی بہت سی روایات ہیں۔دیکھئے سنن نسائی(ج1ص278)دوسرے دلائل سے معلوم ہوتا ہے کہ عندالطلوع اور عندالغروب کے علاوہ یہ ممانعت تنزیہی ہے تحریمی نہیں ہے۔مثلاً:

سیدنا علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے عصر کے بعد نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے سوائے اس کے کہ سورج سفید صاف اور بلند ہو( تو پڑھ سکتے ہیں)

دیکھئے سنن النسائی(574) وسنن ابی داؤد (1274)وسندہ صحیح اس ممانعت عامہ سے بعض نمازیں مخصوص ہیں مثلاً:

1۔جس کا فرض رہ گیا ہو اور اسے یاد آجائے یا وہ نیند سے بیدار ہوا ہو۔

2۔نماز جنازہ(3)نماز استسقاء(4)نماز کسوف(5) تحیۃ المسجد(6)بیت اللہ میں نماز (7)سنن راتبہ اگررہ جائیں۔

یہ نمازیں صبح عصر کے فرائض کے بعد پڑھنا ممنوع نہیں ہیں۔

ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کی ظہر کی دورکعتیں رہ گئیں تو آپ نے یہ رکعتیں عصر کے بعد پڑھی تھیں۔ صحیح بخاری و صحیح مسلم و سنن نسائی(ج1ص281،282)

سیدنا قیس بن قہد رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی صبح کی دو سنتیں رہ گئیں تو انھوں نے فرضوں کے بعد اسی وقت  پڑھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے معلوم ہو جانے کے بعد کچھ کہنے کے بجائے سکوت فرمایا:

دیکھئے صحیح ابن خزیمہ رحمۃ اللہ علیہ (6ص162ح1116)اورابن حبان (ج4ص82ح2462)

اسےحاکم  رحمۃ اللہ علیہ اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  دونوں نے صحیح کہا ہے(المستدرک والتلخیص ج1ص274،275)

اس کی سند صحیح اور متصل ہے نیز دیکھئے میری کتاب ہدیہ المسلمین فی جمع الاربعین من صلوٰۃ خاتم النبیین (الحدیث:24)(شہادت جولائی 1999ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ274

محدث فتویٰ

تبصرے