سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(99) نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کا مفہوم

  • 20992
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-26
  • مشاہدات : 1379

سوال

(99) نماز ظہر کو ٹھنڈا کرکے پڑھنے کا مفہوم

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے سکول میں دوبجے چھٹی ہوتی ہے۔جبکہ ظہر کی نماز دوبجے چھٹی کے بعد پڑھنی پڑتی ہے۔ ہمارے ہاں زوال کا وقت 12بج کردو منٹ پر ختم ہوجاتا ہے کیا اس کے بعد ہم ظہر پڑھ سکتے ہیں کیونکہ اس وقت وقفہ ہوتا ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ گرمیوں میں ظہر کی نماز ٹھنڈی کر کے پڑھنی چاہیے کیا یہ حدیث سفر کے لیے خاص ہے یا عام ہے(ظفر اقبال )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جب زوال ہونے کا یقین ہو جائےتو اس سے تھوڑی دیربعد یا زوال کے فوراً بعد ہی ظہر کی نماز پڑھ لیں جیسا کہ عام احادیث سے ثابت ہے۔ گرمیوں میں ظہر کی نماز ٹھنڈی یعنی دیر سے پڑھنےکا تعلق سفر کے ساتھ ہے۔ صحیح حدیث میں آیا ہے۔

"قال: كنا مع النبي صلى الله عليه وسلم في سفر ..... فقال النبي صلى الله عليه وسلم: إن شدة الحر من فيح جهنم، فإذا اشتد الحر فأبرِدوا بالصلاة"

"ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم  کے ساتھ سفر میں تھے۔تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:بے شک گرمی کی شدت جہنم کی بھاپ سے ہے۔لہٰذا جب گرمی تیز ہو تو نماز ٹھنڈی کر کے پڑھو۔(صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلاۃ باب الابرادبالظہرفی السفرح539)

معلوم ہوا کہ ابردوابالصلوۃ والی احادیث کا تعلق سفر کے ساتھ ہے لہٰذا مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا۔مدینہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم  زوال کے ساتھ ہی ظہر پڑھ لیتے تھے۔ جیسا کہ حدیث انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ  "فقام علی المنبر"الخ سے ثابت ہے۔

(دیکھئے صحیح بخاری کتاب مواقیت الصلوۃ باب وقت الظہر عند الزوال ح 540)(شہادت ،جولائی 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ271

محدث فتویٰ

تبصرے