سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) قصداً دوسری جماعت کرانے کا حکم؟

  • 20988
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 627

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مولوی صاحب کہتے ہیں جو آدمی پانچوں نمازیں جماعت سے پڑھے وہ کبھی کسی مجبوری کی وجہ سے جماعت سے رہ جائےتو وہ آدمی دوسری جماعت کروا سکتا ہے ورنہ دوسری جماعت ہر لیٹ آنے والا نہیں کرواسکتا کیا یہ درست ہے؟حوالہ مانگیں تو کہتے ہیں کہ کسی عالم سے پوچھو اس کی وضاحت فرما دیں کہ دوسری جماعت کے لیے کیا حکم ہے؟(ظفر اقبال شکر گڑھ )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر جماعت سے رہ جائے تو دوسری جماعت کرانا جائز ہے لیکن خواہ مخواہ شرو فساد اور فتنے کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔

اگر صحیح العقیدہ امام اور انتظامیہ کے ساتھ دشمنی ہے تو ان لوگوں کا مسجدوں میں دوسری جماعت کرانا صحیح نہیں ہے بلکہ ان پر لازم ہے کہ فورا صلح و صفائی کریں ۔(شہادت اگست 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ259

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ