سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(95) قصداً دوسری جماعت کرانے کا حکم؟

  • 20988
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-24
  • مشاہدات : 707

سوال

(95) قصداً دوسری جماعت کرانے کا حکم؟

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے مولوی صاحب کہتے ہیں جو آدمی پانچوں نمازیں جماعت سے پڑھے وہ کبھی کسی مجبوری کی وجہ سے جماعت سے رہ جائےتو وہ آدمی دوسری جماعت کروا سکتا ہے ورنہ دوسری جماعت ہر لیٹ آنے والا نہیں کرواسکتا کیا یہ درست ہے؟حوالہ مانگیں تو کہتے ہیں کہ کسی عالم سے پوچھو اس کی وضاحت فرما دیں کہ دوسری جماعت کے لیے کیا حکم ہے؟(ظفر اقبال شکر گڑھ )


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگر کسی شرعی عذر کی بنا پر جماعت سے رہ جائے تو دوسری جماعت کرانا جائز ہے لیکن خواہ مخواہ شرو فساد اور فتنے کے لیے ایسا کرنا جائز نہیں ہے۔

اگر صحیح العقیدہ امام اور انتظامیہ کے ساتھ دشمنی ہے تو ان لوگوں کا مسجدوں میں دوسری جماعت کرانا صحیح نہیں ہے بلکہ ان پر لازم ہے کہ فورا صلح و صفائی کریں ۔(شہادت اگست 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ259

محدث فتویٰ

تبصرے