سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(93) اذان سننے کے باوجود مقامی جگہ پر نماز پڑھنا

  • 20986
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-04
  • مشاہدات : 883

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہمارے کچھ جماعتی بھائیوں نے مسجد کے قریب دفتر قائم کیا ہے جہاں اذان کی آواز صاف پہنچتی ہے۔ یہ دوست فرض نماز وہیں ادا کرتے ہیں جبکہ مسجد بھی نزدیک ہے اور اذان بھی ان تک پہنچتی ہے تو کیا یہ نماز ہو جاتی ہے؟(محمد ابراہیم ٹنڈوآدم)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح احادیث میں نماز باجماعت سے متعدد فضائل مذکورہیں مثلاً:

جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے والے کی نماز اکیلے شخص کی نماز سے ستائیس گنازیادہ درجہ رکھتی ہے۔(مؤطا امام مالک ج1ص129صحیح البخاری ج1 ص898ح 645صحیح مسلم :650)

بعض ایسی صحیح روایات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ جماعت ک ساتھ نماز پڑھنا واجب ہے۔ نبی  صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"من سمع النداء فلم يأته فلا صلاة له إلا من عذر"

جو شخص اذان کی آواز سننے کے باوجود (نماز کے لیے)نہ آئے تو اس کی نماز نہیں ہوتی سوائے یہ کہ اس کے پاس کوئی (شرعی)عذرہو۔(سنن ابن ماجہ 793وھوحدیث صحیح)

اسے حبان (الموارد:426)حاکم (1/245)اور ذہبی رحمۃ اللہ علیہ  نے بخاری و مسلم کی شرط پر صحیح قراردیا ہے۔ ہشیم نے تاریخ واسط(ص202)اورمیں سماع کی تصریح کر دی ہے نیز قراد ابو نوح عبد الرحمٰن بن غزوان (السنن الکبری للبیہقی 3/57)اور سعید بن عامر نے ان کی متابعت کر رکھی ہے۔

تفصیل کے لیے دیکھئے میری کتاب"نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داؤد (ص195ح551)

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ بغیر شرعی عذر کے فرض نماز گھر میں یا مقامی جگہ پڑھنا ممنوع ہے۔

ایک صحیح روایت میں آیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے پاس ایک نابینا (سیدنا ابن اُم مکتوم رضی اللہ تعالیٰ عنہ )آئے اور گھر میں نماز پڑھنے کی اجازت مانگی تو آپ نے پوچھا :کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ انھوں نے کہا:جی ہاں !پھر آپ نے فرمایا:تو مسجد میں آؤ۔(صحیح مسلم:653)

مشہور جلیل القدر صحابی سیدنا عبد اللہ بن مسعود البدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ  فرماتے ہیں۔

بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے ہمیں ہدایت کے طریقے سکھائے۔ان ہدایت کے طریقوں میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اس مسجد میں نماز ادا کی جائے جس میں اذان دی جاتی ہے(اور ایک روایت میں ہے انھوں نے فرمایا:)اگر تم نماز اپنے اپنے گھروں میں پڑھوگے جیسے (جماعت سے)پیچھے رہنے والا یہ شخص اپنے گھر میں پڑھ لیتا ہے تو تم اپنے نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے اور اگر نبی کی سنت کو چھوڑ دو گے تو گمراہ ہو جاؤ گے ۔الخ(صحیح مسلم:654)

لہٰذا ان جماعتی بھائیوں کو چاہیے کہ فرض نماز ملحقہ مسجد میں ادا کریں۔(شہادت، مئی1999ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الصلاة۔صفحہ257

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ