سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(90) بغیر اقامت کے نماز کس حکم میں ہے؟

  • 20983
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 822

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کی نماز بغیر اقامت کے ہوجاتی ہے یا نہیں؟اگر ایسی جماعت ہوچکی ہوتو کیا لوٹانا ضروری ہے؟ (ظفراقبال ،کامرہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

اگرچہ گاؤں ،شہر یا جنگل وغیرہ میں نماز باجماعت کے لیے اذان واقامت لازمی ہیں جیسا کہ مشہور احادیث سے ثابت ہے ،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:

"فليؤذن لكم أحدكم وليؤمكم أكبركم"

"تم میں سے ایک اذان کہے اور سب سے بڑا امامت کرائے۔(صحیح البخاری:628 وصحیح مسلم:674)

اذان واقامت شعائر اسلام میں سے ہیں۔تاہم میرے علم میں ایسی کوئی حدیث نہیں ہے جس سے یہ ثابت ہوکہ اگر سہواًیاتعمداً اذان یا اقامت رہ جائے تو نماز نہیں ہوتی۔

بالتعمد اذان  واقامت نہ دینا احادیث صحیحہ اور شعائر اسلام کی مخالفت کی وجہ سے انتہائی مذموم عمل ہے تاہم سہو پر اعادہ صلوٰۃ لازم نہیں ہے۔

مشہور تابعی عطاء بن ابی رباح  رحمۃ اللہ علیہ  اس بات کے قائل تھے کہ اگر کوئی شخص اقامت بھول جائے تو دوبارہ نماز پڑھنی چاہیے۔

(مصنف عبدالرزاق 1/511 ح1958 مصنف ابن ابی شیبہ 1/218 ح 2272 وسندہ صحیح 2274 ،2275)

مجاہد تابعی  رحمۃ اللہ علیہ  کا بھی یہی خیال تھا۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1/218ح2273وسندہ صحیح)

 ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ  اس بات کے قائل تھے کہ اقامت بھول جانے کی صورت میں نماز دوبارہ نہیں پڑھی جائےگی۔(مصنف ابن ابی شیبہ 1/218ح2271 وسندہ صحیح)

ان متناقض اقوال میں راجح یہی ہے کہ نماز صحیح ہے اور اس کا اعادہ ضروری نہیں ہے۔واللہ اعلم (شہادت،دسمبر 2003ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الاذان۔صفحہ251

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ