سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(88) اقامت مؤذن کا حق ہے

  • 20981
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 683

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

ہم نے سناہے کہ حدیث میں ہے کہ جو اذان دے وہی تکبیر بھی کہے،کیایہ درست ہے ؟(نیک محمد کھوسا،مانجھی پورہ)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

جو شخص اذان دے وہی اقامت کہے۔یہ روایت ابوداود(514) اور ترمذی(ح199) نے بیان کی ہے۔اس کی سند عبدالرحمٰن الافریقی کی وجہ سے ضعیف ہے۔(نیل المقصود فی التعلیق علی سنن ابی داود ص 183)

اس کے تمام شواہد ضعیف ہیں۔سنن ابی داود(512۔513) اور السنن الکبریٰ للبیہقی(1/399) کی ایک ضعیف روایت سے واضح ہوتا ہے کہ مؤذن کے علاوہ دوسرا شخص بھی اقامت کہہ سکتا ہے۔امام بیہقی رحمۃ اللہ علیہ  نے ابومحذورہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے صحیح سند کے ساتھ نقل کیا ہے کہ انھوں نے اذان کہی اور خود اقامت بھی کہی۔(ایضاً وقال:"وھذا اسنادہ صحیح شاہد لما تقدم")

امام بیہقی  رحمۃ اللہ علیہ  نے اس  اثر کو مذکورہ روایت(سنن ابی داود :514) کا شاہد قراردیاہے۔اس اثر کی رُو سے راجح یہی ہے کہ مؤذن ہی اقامت کہے اور اگر کسی وجہ سے کوئی دوسرا اقامت کہہ دے تو بھی جائز ہے۔واللہ اعلم۔

(شہادت ،مئی 1999ء اگست 2001ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الاذان۔صفحہ250

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ