سرچ انجن کی نوعیت:

تلاش کی نوعیت:

تلاش کی جگہ:

(86) اذان جمعہ کا مقام

  • 20979
  • تاریخ اشاعت : 2024-05-03
  • مشاہدات : 749

سوال

السلام عليكم ورحمة الله وبركاته

جمعہ کے دن خطبہ سے پہلے اذان کہاں دینی چاہیے؟(حافظ شفیق باغ،آزادکشمیر)


الجواب بعون الوهاب بشرط صحة السؤال

وعلیکم السلام ورحمة الله وبرکاته!

الحمد لله، والصلاة والسلام علىٰ رسول الله، أما بعد!

صحیح بخاری(ج 1ص 134 ح 912) میں ابن ابی ذئب عن الزہری عن السائب بن یزید  رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کی سند سے روایت ہے کہ:

"كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الإِمَامُ عَلَى المِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.....الخ"

جمعہ کے دن پہلی(یعنی خطبہ والی) اذان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  کے دور میں اس وقت دی جاتی تھی جب امام  منبر پر بیٹھ جاتا تھا۔۔۔الخ

یہی روایت امام طبرانی نے سلیمان التیمی عن الزہری عن السائب کی سند سے روایت کی ہے:

" كَانَ النِّدَاءُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ أَوَّلُهُ إِذَا جَلَسَ الْإِمَامُ عَلَى الْمِنْبَرِ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا "

"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  ،ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  اور عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے زمانے میں (جمعہ کی ) اذان منبر کے قریب ہوتی تھی۔(ج7 ص146،147ح6646)

سلیمان التیمی"ثقہ عابد" تھے۔(تقریب التہذیب :2575)

آپ کی روایات کتب ستہ میں موجود ہیں۔(حافظ ابن حجر  رحمۃ اللہ علیہ  کی نزدیک) آپ پر تدلیس کاالزام غلط ہے۔دیکھئے النکت علی ابن الصلاح(ج2ص637۔638)

لیکن صحیح یہ ہے کہ آپ مدلس تھے۔دیکھئے تاریخ ابن معین (روایۃ الدوری:3600)

نیز میری کتاب الفتح المبین فی تحقیق طبقات المدلسین(ص 42) اور یہ روایت آپ کی تدلیس کی وجہ سے ضعیف ہے۔

سنن ابی داود(1088) میں ایک روایت محمد بن اسحاق عن الزہری عن السائب کی سند سے ہے کہ:

"كان يؤذن بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا جلس على المنبر يوم الجمعة على باب المسجد.....الخ"

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  جب جمعہ کے دن منبر پر بیٹھتے تو مسجد کے دروازے پر اذان دی جاتی تھی۔

یہ روایت ضعیف اور منکر ہے محمد بن اسحاق اگرچہ صدوق حسن الحدیث راوی ہیں لیکن مشہور مدلس ہیں اور یہ روایت عن سے ہے لہذا یہ سند ضعیف ہے اور صحیح بخاری والی حدیث کے مفہوم سے بھی بعید تر معلوم ہوتی ہے ،راجح یہی ہے کہ اذان ممبر کے قریب کہنی چاہیے۔واللہ اعلم۔(شہادت۔دسمبر 2000ء)

ھذا ما عندي واللہ أعلم بالصواب

فتاوی علمیہ

جلد1۔كتاب الاذان۔صفحہ249

محدث فتویٰ

ماخذ:مستند کتب فتاویٰ